بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے بعد طلاق


سوال

 مجھے طلاق کا مسئلہ پوچھنا ہے: میری بیگم الگ رہ رہی ہے، بارہا منانے کے باوجود کوئی راستہ واپسی کا نہیں نکلا، بس ان کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ  آپ طلاق دے دیں، میں نے ان کو ان کے گھر جاکر یکم جولائی ٢٠١٨ ء میں ایک طلاق دے دی اور اس کے بعد رجوع نہیں کیا. پھر٤ ماہ کے بعد اسٹیمپ پیپر پر لکھ کر دیا کہ: میں نے آپ کو یکم جولائی ٢٠١٨ ء کو طلاق دے دی اور اب آپ کہیں بھی کسی سے شادی کرسکتی ہیں، اب ان کا مطالبہ ہے کہ آپ نے مجھے اسٹیمپ پیپر پر ایک طلاق لکھ کر دی ہے (جب کہ میں نے دی بھی ایک ہی ہے)، آپ مجھے تین دفعہ طلاق، طلاق، طلاق لکھ کر دیں،  مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا طلاق ہوچکی ہے یا مجھے تین دفعہ لکھ کر دینا پڑے گی؟  اب اگر تین دفعہ لکھ کر دوں تو اس کا کیا طریقہ ہوگا ؟ کیا ایک ساتھ لکھ کر دوں یا ایک دفعہ دوں اور پھر تین ماہ کے بعد تیسری دوں؟

جواب

جب آپ اپنی بیوی کو ایک طلاق دے چکے ہیں اور اس کے بعد ان کی عدت مکمل ہوچکی ہو تو اب وہ آ پ کی بیوی نہیں رہیں،  لہذا اگر اب آپ اسے طلاق دیں گے تو وہ واقع نہیں ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1/ 348):

"(وأما حكمه) فوقوع الفرقة بانقضاء العدة في الرجعي وبدونه في البائن، كذا في فتح القدير."

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144004200279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں