بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عبقری رسالے اور اس کے مدیر کے بیانات اور تحریرات کا حکم


سوال

ایک شخصیت کے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں جوکہ آپ ہی کے دیار سے تعلق رکھتی ہے؛ اس لیے کہ جب علماءِ دیوبند انڈیا سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے مقامی علماء سے پوچھنے کو کہا، وہ شخصیت حکیم طارق محمود چغتائی کی ہے ان کے متعلق آپ اکابر کی کیا رائے ہے؟  کیا ان کے بیانات سن سکتے ہیں؟ ان کے بتلائے ہوئے عملیات پر عمل کرسکتے ہیں؟ کیا وہ دیوبندی  ہیں؟ جواب دے کر ممنون فرمائیں!

اگرچہ آپ کے اصولوں میں یہ بات ہے کہ شخصیت سے متعلق سوال کا عموماً جواب نہیں دیا جاتا ہے,لیکن پھر بھی میں آپ پر امید لگائے ہوئے ہوں، اس لیے کہ میری والدہ دن بھر بس ان ہی کی باتیں سنتی رہتی ہیں.

جواب

جامعہ کی ویب سائٹ پر  شخصیات سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا جاتا جیسا کہ آپ کے بھی علم میں ہے۔ البتہ موصوف کی تحریرات، بیانات اور ان کے رسالہ (عبقری) کے مندرجات سے متعلق اصولی حکم ذیل میں ذکر کیا جاتا ہے:

موصوف کی تحریرات ، بیانات اور ان کے رسالہ (عبقری) کے مندرجات عموماً تین طرح کے ہوتے ہیں:

1- وظائف۔ 2- مجربات۔ 3- دینی مسائل اور راہ نمائی وغیرہ۔

(1) وظائف سےمتعلق یہ حکم ہے کہ جن وظائف میں درج ذیل شرائط  ہوں وہ جائز ہیں: 
(۱)  ان کا معنی  ومفہوم معلوم ہو،  (۲) ان میں  کوئی شرکیہ کلمہ نہ ہو، (۳)  ان کے مؤثر بالذات ہونے   کا اعتقاد نہ ہو ۔

       لہذا  ایسے وظائف جو آیاتِ  قرآنیہ، ادعیہ ماثورہ یا کلماتِ صحیحہ پر مشتمل ہوں  تو  جائز کاموں کے لیےان کو لکھنا،  استعمال کرنا اور ان سے علاج کرنا شرعاً درست ہے؛ کیوں کہ اس کی حقیقت ایک جائز تدبیر سے زیادہ کچھ نہیں اور جن وظائف  میں کلماتِ  شرکیہ یا  کلماتِ مجہولہ یا نامعلوم قسم کے منترہوں یا الفاظ معلوم اور صحیح ہوں لیکن انہیں مؤثر حقیقی  سمجھا جائے تو ان کا استعمال  شرعاً جائز نہیں ہے۔

(2) مجربات میں اگر کوئی خلافِ شرع بات نہ ہو  تو مجربات کے طور پر ان کے استعمال کی گنجائش ہے، کیوں کہ ان کا تعلق دینی امور سے نہیں ہے، بلکہ  تجربات سے ہے۔ البتہ اگر ان کا تعلق طب/میڈیکل سے ہو تو اس کے ماہرین سے رائے لیے بغیر ان پر عمل بھی مناسب نہیں ہے، ہر عمل ہر ایک کے لیے مفید نہیں ہوتا، مزاجوں اور علاقوں اور موسم کے اعتبار سے علاج میں بھی فرق آتاہے۔  چناں چہ احادیثِ مبارکہ میں بھی جن بعض اشیاء کے بہت سے طبی فوائد آئے ہیں علماءِ کرام نے لکھا ہے کہ وہ بھی ہر ایک کے لیے نہیں ہے، بلکہ موسم، مزاج وغیرہ کے اعتبار سے فرق آتاہے، اس لیے صاحبِ تجربہ سے رائے لیے بغیر از خود استعمال نہ کیا جائے تو بہتر ہے۔

(3) دینی اور شرعی بات  کا مستند ہونا ضروری ہوتا ہے،  اس لیے اس میں مستند علماءِ کرام سے پوچھ پوچھ کر اور مستند کتب میں دیکھ کر ہی عمل اور نقل کیا جائے، موصوف کی تحریرات، بیانات اور ان  کے  رسالہ میں بسا اوقات دینی باتیں غیر مستند نقل کی جاتی ہیں، جن میں سے بہت سی باتوں پر اہلِ علم گرفت بھی کرتے رہے ہیں، اس لیے ان کی دینی باتیں پڑھنے  اور نقل کرنے سے احتیاط کریں اور اگر کبھی ایسی کوئی بات سامنے آجائے تو مستند علماء سے تصدیق کرکے عمل کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں