بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عبد النبی نام رکھنے کا حکم


سوال

کیا عبدالنبی نام رکھنا درست ہے؟

جواب

اللہ تعالی کے پسندیدہ نام ”عبد اللہ اور عبد الرحمن“ ہیں،ان ناموں کے پسندیدہ ہونے کی وجہ ان ناموں میں اللہ کے ذاتی نام ”اللہ“ اور اللہ کے صفاتی نام ”الرحمن“ کی طرف ”عبد “کی اضافت کا ہونا ہے،دراصل اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کی طرف سے عبدیت کا اظہار پسند ہے اور ان ناموں کے ذریعے اظہارِ عبدیت علیٰ وجہ الکمال ہوتاہے۔ اسی وجہ سے اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی طرف عبد کی اضافت کرکے نام رکھنا جائز نہیں ہے ،مثلاً: عبد الرسول، عبد النبی، عبد الحسین، عبد المصطفیٰ، عبد الحجر وغیرہ۔ 

اگر اس میں"عبد" سے مراد بندہ ہو تو یہ نام شرکیہ ہوں گے، اور اگر تاویل کی جائے  کہ عبد سے خادم وغیرہ مراد ہوں تب بھی شبہ تو موجود ہی ہے؛ لہذ ا  عبد النبی نام رکھنا درست نہیں ہے، اس کو تبدیل کرکے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ یا نیک مسلمان مردوں کے ناموں پر نام  پر رکھے جائیں یا ایسا نام رکھیں جس کے معنی اچھے ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200650

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں