بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عام شاہ راہ پر لگے پھلوں اور پڑوسی کے درخت کی جو شاخ گھر میں آجائے اس کے پھل کا حکم


سوال

1- اگر میرے پڑوسی کے درخت کی شاخیں میرے گھرمیں لٹک رہی ہوں، اور اس پر پھل لگتاہو تو کیا اس پھل کا استعمال کرنا میرے لیے جائز ہے؟ 

2- یہ بھی بتائیں کے ان درختوں کے پھلوں کاکیا حکم ہے جو عام شاہ راہ پر ہوتے ہیں؟

جواب

1- جب درخت پڑوسی کی ملکیت ہے تو اس کا پھل بھی اس کی ملکیت ہے،  اس کی اجازت کے بغیر استعمال کی جائز نہیں۔ البتہ اگر اس درخت کی شاخوں سے گھر میں نقصان ہو، یا ہوا رکتی ہو تو پڑوسی کو اس کی شاخیں اپنے گھر میں باندھ کر روکنے یا کاٹنے کا مکلف بنایا جاسکتاہے۔

2- عام شاہ راہ پر لگے درخت اگر کسی نے لگائے ہوں تو اس کی ملکیت ہیں، اس کی اجازت سے پھل کھاسکتے ہیں۔اور اگر خود رو ہوں تو ہر صورت میں استعمال کی اجازت ہے۔

 

مجلة الأحكام العدلية میں ہے:

"الْمَادَّةُ (١١٩٦): إذَا امْتَدَّتْ أَغْصَانُ شَجَرِ بُسْتَانِ أَحَدٍ إلَى دَارِ جَارِهِ أَوْ بُسْتَانِهِ فَلِلْجَارِ أَنْ يُكَلِّفَهُ تَفْرِيغَ هَوَائِهِ بِرَبْطِ الْأَغْصَانِ وَجَرِّهَا إلَى الْوَرَاءِ أَوْ قَطْعِهَا. وَلَكِنْ لَا تُقْطَعُ الشَّجَرَةُ بِدَاعِي أَنَّ ظِلَّهَا مُضِرٌّ بِمَزْرُوعَاتِ بُسْتَانِ الْجَارِ". (الْبَابُ الثَّالِثُ فِي بَيَانِ الْمَسَائِلِ الْمُتَعَلِّقَةِ بِالْحِيطَانِ وَالْجِيرَانِ، ١/ ٢٣١) 

الفتاوى الهندية (2/ 474):
"وإذا غرس شجراً في طريق العامة فالحكم أن الشجر للغارس، وإذا غرس شجراً على شط نهر العامة أو على شط حوض القرية فهو للغارس، كذا في الظهيرية. ولو قطعها فنبتت من عروقها أشجار فهي للغارس، كذا في فتح القدير".

مجلة الأحكام العدلية (ص: 242):
"الْمَادَّةُ (1259) لِأَيِّ أَحَدٍ كَانَ أَنْ يَقْطِفَ فَاكِهَةَ الْأَشْجَارِ الَّتِي فِي الْجِبَالِ الْمُبَاحَةِ، وَفِي الْأَوْدِيَةِ وَالْمُرَاعِي الَّتِي لَا صَاحِبَ لَهَا".

محمودیہ12-330:

"اس گرنے کی وجہ سے وہ پھل زید کی ملکیت سے خارج نہیں ہوا،بغیر مالک کی اجازت کے ا س کا لینا اور کھانا درست نہیں"۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں