بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عالم دین کو خراج تحسین پیش کرنے لیے تعزیتی جلسہ کرنا


سوال

کسی بھی عالم یا دینی شخصیت کی وفات کے بعد اُن کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے کسی محفل کا انعقاد کرنا جائز ہے ؟اس کا کوئی تاریخِ اسلام میں وجود ہے ؟

جواب

کسی مسلمان کے انتقال پرمیت کے متعلقین کی تعزیت کرنا یعنی تلقین صبر وغیرہ کرنا سنت سے ثابت ہے؛ اگروہاں خود جاکر تعزیت کا موقع نہ ہوتوخط کے ذریعہ سے بھی سلفِ صالحین سے تعزیت کرنا منقول ہے، جس کے انتقال سے بہت لوگوں کوصدمہ ہو، یابہت لوگ تعزیت کی ضرورت محسوس کریں اور سب کا پہنچنا دشوار ہو تو اس کے لیے سہل صورت یہ ہے کہ ایک جلسہ کرکے تعزیت کردی جائے، اس میں بڑی جماعت سفر کی زحمت سے بچ جاتی ہے اور مجمعِ عظیم کی متفقہ دُعاء بھی زیادہ مستحق قبول ہے۔ اور خاص کسی بڑے عالم دین کی وفات پر یہ تعزیتی جلسہ کیا جائے جس میں ان کے کارنامے وغیرہ ذکر کیے جائیں کہ ان کی شخصیت سے دین کے بے شمار فوائد وابستہ ہوں ، ان کی زندگی کا ہرپہلو قابلِ تشریح اور قابلِ تقلید ہو ، ان کے اعمال واخلاق پھیلانے کے ضرورت ہو ، ان کے متعلقین ایک دوسرے سے استفادہ کرتے ہوں ، ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہو تو متعلقین کی آسانی کے لیے ایک دن مقرر کیا جاسکتا ہے، آپ ﷺ کے رحلت فرمانے کے بعد ان گنت فتنوں کو دبانے کے لیے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے اس اجتماع سے خطاب فرمایا تھا جو آپ ﷺ کی وفات کے بعد جمع ہوا تھا، اسی طرح مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد جریر بن عبد اللہ نے مجمع کو تسلی دینے کے لیے خطاب کیا تھا، اور انہیں صبر کی تلقین کی تھی، لہذا شرعاً اس کی گنجائش ہے،بشرط یہ کہ دوسرے کوئی منکرات نہ پائیں جائیں اور نہ ہی اسے لازم اور ضروری سمجھا جائے۔

صحيح البخاري (1/ 21) :

"حدثنا أبو النعمان، قال: حدثنا أبو عوانة، عن زياد بن علاقة، قال: سمعت جرير بن عبد الله، يقول يوم مات المغيرة بن شعبة، قام فحمد الله وأثنى عليه، وقال: عليكم باتقاء الله وحده لا شريك له، والوقار، والسكينة، حتى يأتيكم أمير، فإنما يأتيكم الآن. ثم قال: استعفوا لأميركم، فإنه كان يحب العفو، ثم قال: أما بعد، فإني أتيت النبي صلى الله عليه وسلم قلت: أبايعك على الإسلام فشرط علي: «والنصح لكل مسلم» فبايعته على هذا، ورب هذا المسجد إني لناصح لكم، ثم استغفر ونزل". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں