بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عاشورہ کے روزے کی ابتدا


سوال

کیا عاشورہ کا روزہ یزید نےرکھا تھا یا کہ امام حسین؟

جواب

عاشوراء  کے روزے کا  معمول تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے   سے چلا آرہا  ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عاشوراء کا روزہ  قریش بھی رکھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکھتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ ہجرت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی یہ روزہ رکھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس روزے کا حکم دیا، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو اب فرض روزے رمضان کے ہی ہیں، اور عاشوراء کے روزے کی فرضیت ختم ہوگئی، اب جو چاہے یہ روزہ رکھے، جو چاہے نہ رکھے۔

امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو روایت کر کے فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  جب مدینہ منورہ میں تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ  وسلم نے یہود کو دیکھا کہ عاشورے کا روزہ رکھتے ہیں۔ فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ عرض کی کہ یہ اچھا دن ہے، اس روز اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو اُن کے دشمن سے نجات دی تھی تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری نسبت موسیٰ علیہ السلام سے میرا تعلق زیادہ ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا روزہ رکھا اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کو  عاشورہ کے دن کے روزے کا حکم دیا  اور یہود کی مخالفت کی بناء پر دس محرم کے ساتھ نو محرم کے دن کو بھی روزہ رکھنے کے ارادے کا اظہار  فرمایا۔ 

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں عاشوراء کے روزے کا حکم فرماتے تھے  اور ہمیں اس کی خوب ترغیب دیتے تھے اور اس دن ہمیں وعظ بھی فرماتے تھے، لیکن جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو اس دن کے روزے کا نہ حکم دیا، نہ اس سے روکا، نہ اس دن وعظ کا اہتمام فرمایا۔

راجح قول کے مطابق رمضان کے روزوں سے پہلے عاشوراء کا روزہ فرض تھا،  بعد ازاں اس کی فرضیت ختم ہوگئی، لیکن فضیلت اب بھی باقی ہے، چناں چہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس روزے کا ہمیشہ اہتمام کیا ہے، ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزیں کبھی ترک نہیں فرماتےںتھے: 1- عاشوراء کا روزہ۔2- عشرہ ذو الحجہ کے روزے۔ 3- ہر ماہ تین روزے۔ 4- فجر سے پہلے دو رکعت۔ نیز حضرت عبد اللہ بن عباس رضوی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس اہتمام سے عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اتنے اہتمام سے کوئی اور روزہ رکھتے ہوئے میں نے آپ کو نہیں دیکھا۔ اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے قریب زمانے کی بات ہے۔

بہر حال یہ روزہ ابتداءِ اسلام میں فرض تھا، اب یہ مستحب ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا ہے اور ہمارے لیے بھی اسی نسبت سے اس کا حکم ہے، یزید سے اس روزے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

کربلا میں  نواسہ رسول حضرت حسین رضی اللہ  عنہ  کئی دن تک  اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھوک پیاس کی حالت میں تھے اور اسی حال میں شہادت نوش فرمائی، اس اعتبار سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ بھی عاشورہ والے دن روزہ  کی حالت میں تھے۔بلکہ بعض حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ شہادت کے دن روزے سے تھے۔

حدثنا أبو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا أيوب، حدثنا عبد الله بن سعيد بن جبير، عن أبيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة فرأى اليهود تصوم يوم عاشوراء، فقال: «ما هذا؟» ، قالوا: هذا يوم صالح هذا يوم نجى الله بني إسرائيل من عدوهم، فصامه موسى، قال: «فأنا أحق بموسى منكم»  فصامه، وأمر بصيامه.

(صحیح البخاری/ جلد3 صفحہ 44/ باب صيام يوم عاشوراء، ط:  دار طوق النجاة)

حدثنا يحيى بن أيوب، حدثني إسماعيل بن أمية، أنه سمع أبا غطفان بن طريف المري، يقول: سمعت عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، يقول: حين صام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء وأمر بصيامه قالوا: يا رسول الله إنه يوم تعظمه اليهود والنصارى فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فإذا كان العام المقبل إن شاء الله صمنا اليوم التاسع» قال: فلم يأت العام المقبل، حتى توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم۔

(صحیح مسلم/ جلد 2/ صفحہ 797 / باب أي يوم يصام في عاشوراء، ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں