بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عارضی پولیس اسٹیشن میں جمعہ قائم کرنا


سوال

میں  بنگلہ دیش سے ہوں، ہمارے یہاں ایک پولیس اسٹیشن ہے، ان لوگوں نے ایک کالونی کرایہ پر لی، اس سے پہلے اس جگہ میں ایک میڈیکل کالج تھا، اب پولیس والے یہاں ایک جگہ منتخب کرکے پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں، اب وہ لوگ یہاں جمعہ کی نماز ادا کرنا  چاہتے ہیں،  کیوں کہ ان کو کالونی کے  باہر جانے کی اجازت نہیں  بغیر ڈیوٹی کے، اب میرا سوال یہ ہے کہ وہ لوگ وہاں نماز جمعہ ادا  کرسکتے ہیں؟ اور جب یہ لوگ اس مکان کو چھوڑ کر چلے جائے گے  تو اس مکان کا کیا حکم ہے؟ 

جواب

جمعہ کے لیے مسجد شرط نہیں، مسجد کے علاوہ بھی کسی گھر یا میدان میں جمعہ ادا کرنا جائز ہے۔اسی طرح  نہ ہی کوئی ایسی جگہ ہونا شرط ہے جہاں پنج وقتہ نماز ہوتی ہو۔  لیکن صحتِ جمعہ کے لیے ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ جگہ شہر یا قصبہ ہو اور گاؤں ہو تو اتنا بڑا ہوکہ بڑی آبادی ہونے کے ساتھ ساتھ روز مرہ کی تمام ضروریاتِ زندگی وہاں مہیا ہوں، نیز جس جگہ جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی ہو وہاں اور لوگوں کی بھی شرکت کی اجازت ہو، البتہ اگر حفاظتی پہلو سے کسی جگہ (مثلاً فیکٹری وغیرہ میں) باہر کے لوگوں کو نہ آنے دیا جائے تو وہ صحتِ جمعہ سے مانع نہیں ہے۔

لہذا اگر مذکورہ پولیس اسٹیشن  شہر  یا بستی یا بڑے گاؤں میں ہے، تو وہاں جمعہ ادا کرنا جائز ہے، چاہے وہاں مسجدِ شرعی ہو یا نہ ہو ، خواہ وہاں پانچوں نمازیں نہ ہوتی ہوں۔ باہر کے لوگوں کا داخلہ حفاظتی پہلو سے ممنوع ہو تو بھی جمعہ قائم کرنا جائز ہوگا۔ البتہ اگر متعلقہ انتظامیہ سے اجازت لے کر علاقے کی کسی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی جائے تو زیادہ ثواب کا باعث ہوگا۔ 

کبیری میں ہے:

"والمسجد الجامع لیس بشرط؛ لهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر..." إلخ (ص: ۵۵۱، ط: أشرفي)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"( و منها: الإذن العام )  وهو أن تفتح أبواب الجامع، فيؤذن للناس كافةً حتي أن جماعة لو اجتمعوا في الجامع و أغلقوا أبواب المسجد على أنفسهم و جمعوا لم يجز، و كذلك السلطان إذا أراد أن يجمع بحشمه في داره، فإن فتح باب الدار و أذن إذناً عاماً جازت صلاته شهدها العامة أو لم يشهدوها، كذا في المحيط". (الباب السادس عشر في صلاة الجمعة، ١/ ١٤٨، ط: رشيدية)

جب یہ پولیس اسٹیشن ختم ہوجائے گا تو مذکورہ جگہ نماز کے علاوہ دیگر کسی بھی مقصد میں استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، کیوں کہ مذکورہ جگہ کی حیثیت مصلٰی  کی ہے نہ کہ  مسجدِ شرعی کی۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200307

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں