ظہرکی نماز میں مقتدی دل میں قرأت پڑھیں گے یا خاموش رہنا ہے؟ اور نماز میں دیرسے ملنے پر باقی رکعت ادا کرنے کا طریقہ بتا دیں۔
جماعت کی نماز میں مقتدی کے لیے حکم یہ ہے کہ قیام کی حالت میں خاموش کھڑا رہے اور زبان سے قراءت نہ کرے؛ کیوں کہ امام کی قراءت مقتدی کے لیے کافی ہے، البتہ اگر دل ہی دل میں (زبان کو حرکت دیے بغیر) فاتحہ کے الفاظ سوچے تو یہ جائز ہے۔
اگر کسی شخص کی ظہر کی نماز میں امام کے ساتھ کچھ رکعات نکل جائیں تو باقی رکعات پوری کرتے ہوئے حالتِ قیام میں قراءت کرنا ضروری ہو گا، مثلاً اگر ایک رکعت نکلی ہو تو امام کے سلام کے بعد کھڑے ہو کر ثناء، تعوذ، تسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ پڑھے، پھر ایک مختصر سورت یا تین آیتیں پڑھ کر کوع کر لے اور رکعت مکمل کر لے۔
اسی طرح اگر دو رکعت نکلی ہوں تو چھوٹی ہوئی دونوں رکعتوں میں قراءت کرنا ضروری ہو گا۔
اگر تین رکعت نکلی ہوں تو امام کے سلام کے بعد پہلی اور دوسری رکعت میں تو سورہ فاتحہ کے بعد دوسری سورت بھی پڑھے گا، لیکن تیسری رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا۔ اور چار رکعات مکمل چھوٹ گئی ہوں، یعنی امام کے ساتھ چوتھی رکعت کے رکوع کے بعد شامل ہوا ہو، تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد پہلی دو رکعت میں قیام میں سورہ فاتحہ اور سورت کی تلاوت کرے گا، تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا۔
یہ حکم تو تلاوت کے اعتبار سے تھا، قعدہ (تشہد میں بیٹھنے) سے متعلق حکم درج ذیل ہے:
چار رکعت والی فرض نماز میں دو رکعت رہ گئی ہوں تو امام کے بعد دونوں رکعات ادا کرکے آخر میں قعدہ کرنا ہوگا، البتہ مغرب کی نماز میں اگر دو رکعات رہ گئی ہوں تو ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا ہوگا؛ کیوں کہ مسبوق کی یہ دوسری رکعت ہوگی۔ اور چار رکعات والی فرض نماز میں تین رکعات رہ جانے کی صورت میں ایک رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ کرنا ہوگا؛ کیوں کہ یہ مسبوق کی دوسری رکعت ہوگی، جس کا قعدہ واجب ہے، پھر آخری رکعت میں قعدہ کرنا ہوگا، اور مغرب کی نماز میں تینوں رکعات یا چار رکعات والی نماز میں مکمل چار رکعات رہ جائیں تو مکمل نماز حسبِ معمول ادا کرنی ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200929
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن