بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی سنتوں کی ادائیگی کے بغیر امامت کروانے سے نماز کا حکم


سوال

امام کے لیے ظہر کی چار سنتوں کا کیا حکم ہے؟اگر پہلے نہ پڑھ سکے تو مقتدیوں کی نماز میں کوئی فرق آئے گا؟

جواب

ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنتیں امام اور مقتدی دونوں کے لیے سنتِ مؤکدہ ہیں، امام کو چاہیے کہ وہ جماعت کے طے شدہ وقت سے پہلے ہی سنت ادا کرنے کا اہتمام کرلے، اور  اگر کبھی جماعت کا وقت ہوجائے اور امام نے سنتیں نہ پڑھی ہوں تو مقتدیوں کو چاہیے کہ امام کو سنتوں کی ادائیگی کاموقع دے دیں، لیکن اگر امام  سنتیں پڑھے بغیربھی فرض نماز پڑھالے تو نماز کسی قسم کی کراہت کے بغیر  ادا ہوجائے گی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آں حضرتﷺاگر ظہر سے پہلے چار سنتیں نہیں پڑھ سکتے تھے تو بعد میں پڑھ لیا کرتے تھے(اور ظاہر ہے آں حضرتﷺہی امام ہوا کرتے تھے)۔

سنن الترمذي(2 / 291):
"عن عائشة، «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا لم يصل أربعاً قبل الظهر صلاهن بعدها»".
 فقط و ﷲ اعلم


فتوی نمبر : 144103200744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں