ظہر کی اذان میں مؤذن نے بھول کر "الصلوٰة خیر من النوم" پڑھ دیا تو کیا اذان لوٹانا پڑے گی یا وہی اذان کافی ہے؟ افضل کیا ہے؟
اگر ظہر کی اذان میں مؤذن نے بھول کر "الصلاة خیر من النوم" پڑھ دیا تو فورًا یاد آنے کی صورت میں جہاں غلطی ہوئی ہے وہاں سے صحیح پڑھ لے اور بعد کے کلمات کا اعادہ کرلے شروع سے پوری اذان و اقامت کا دہرانا ضروری نہیں ،البته نئے سرے سے اذان دينا افضل هے۔
در مختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے :
"و لو قدّم فيهما مؤخرًا أعاد ما قدّم فقط (و لايتكلم فيهما) أصلًا و لو ردّ سلام، فإن تكلّم استأنفه.
(قوله: أعاد ما قدّم فقط) كما لو قدّم "الفلاح" على "الصلاة" يعيده فقط أي و لايستأنف الأذان من أوله."
(الفتاوی الشامية، ج:1، ص:389، باب الأذان، ط: سعید)
تقريراتِ رافعي ميں هے :
"(قول الشارح: أعاد ما قدّم فقط) أي: أجزاہ ذلك لکن الاستیناف أفضل، حموي."
(تقریرات الرافعي علی هامش الشامي، ج:1، ص:46، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200160
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن