بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی اذان میں بھول کر ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ پڑھنے کا حکم


سوال

 ظہر کی اذان میں مؤذن نے بھول کر "الصلوٰة خیر من النوم" پڑھ دیا تو کیا اذان لوٹانا پڑے گی یا وہی اذان کافی ہے؟ افضل کیا ہے؟ 

جواب

اگر ظہر کی اذان میں مؤذن نے بھول کر  "الصلاة خیر من النوم"  پڑھ دیا تو فورًا یاد آنے کی صورت میں  جہاں غلطی ہوئی ہے  وہاں  سے صحیح پڑھ  لے اور بعد  کے کلمات کا اعادہ  کرلے شروع  سے پوری اذان و اقامت کا  دہرانا ضروری نہیں ،البته نئے سرے سے اذان دينا افضل هے۔

در مختار وحاشیۃ ابن عابدین  میں ہے :

"و لو قدّم فيهما مؤخرًا أعاد ما قدّم فقط (و لايتكلم فيهما) أصلًا و لو ردّ سلام، فإن تكلّم استأنفه.

(قوله: أعاد ما قدّم فقط) كما لو قدّم "الفلاح" على "الصلاة" يعيده فقط أي و لايستأنف الأذان من أوله."

(الفتاوی الشامية، ج:1، ص:389، باب الأذان، ط: سعید)

تقريراتِ رافعي  ميں هے :

"(قول الشارح: أعاد ما قدّم فقط) أي: أجزاہ ذلك لکن الاستیناف أفضل، حموي."

(تقریرات الرافعي علی هامش الشامي، ج:1، ص:46، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں