بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر میں چار رکعت کی بجائے دو رکعت سنت پڑھنا


سوال

اگر انسان ظہر کی نمازکی  چار سنتوں میں  سے دو سنت پڑھ لے تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

ظہر  میں فرض نماز سے پہلے چار رکعت سنتِ مؤکدہ ہیں اور سنتِ مؤکدہ حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، بغیر کسی  عذر کے اس کو ترک کرنے والا گناہ گار  اور قابلِ ملامت ہے؛ اس لیے ان  سنتوں کا خاص اہتمام کرنا ضروری ہے اگر  کوئی چار رکعات سنت کی جگہ صرف دو رکعت پڑھ لے تو یہ چار سنتوں کے قائم مقام نہیں ہوں گی اور نہ ہی سنت کی ادائیگی ہوگی، بلکہ یہ دو رکعت  نفل  شمار ہوں  گے۔ ظہر کی چار رکعت سنت الگ سے پڑھنا ضروری ہوگا ۔

الدرالمختا ر و حاشیۃ ابن عابدین(12/2):

"(وَسُنَّ) مُؤَكَّدًا (أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ وَ) أَرْبَعٌ قَبْلَ (الْجُمُعَةِ وَ) أَرْبَعٌ (بَعْدَهَا بِتَسْلِيمَةٍ) فَلَوْ بِتَسْلِيمَتَيْنِ لَمْ تَنُبْ عَنْ السُّنَّةِ، 

(قَوْلُهَُ: وَسُنَّ مُؤَكَّدًا) أَيْ اسْتِنَانًا مُؤَكَّدًا؛ بِمَعْنَى أَنَّهُ طُلِبَ طَلَبًا مُؤَكَّدًا زِيَادَةً عَلَى بَقِيَّةِ النَّوَافِلِ، وَلِهَذَا كَانَتْ السُّنَّةُ الْمُؤَكَّدَةُ قَرِيبَةً مِنْ الْوَاجِبِ فِي لُحُوقِ الْإِثْمِ كَمَا فِي الْبَحْرِ، وَيَسْتَوْجِبُ تَارِكُهَا التَّضْلِيلَ وَاللَّوْمَ كَمَا فِي التَّحْرِيرِ: أَيْ عَلَى سَبِيلِ الْإِصْرَارِ بِلَا عُذْرٍ كَمَا فِي شَرْحِهِ وَقَدَّمْنَا بَقِيَّةَ الْكَلَامِ عَلَى ذَلِكَ فِي سُنَنِ الْوُضُوءِ.

(قَوْلُهُ: بِتَسْلِيمَةٍ) لِمَا عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ ثِنْتَيْنِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَ الْفَجْرِ رَكْعَتَيْنِ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو دَاوُد وَابْنُ حَنْبَلٍ. وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ «كَانَ يُصَلِّي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  بَعْدَ الزَّوَالِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَقُلْت: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي تُدَاوِمُ عَلَيْهَا؟ فَقَالَ: هَذِهِ سَاعَةٌ تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فِيهَا، فَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ، فَقُلْت: أَفِي كُلِّهِنَّ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ نَعَمْ، فَقُلْت: بِتَسْلِيمَةٍ وَاحِدَةٍ أَمْ بِتَسْلِيمَتَيْنِ؟ فَقَالَ بِتَسْلِيمَةٍ وَاحِدَةٍ» رَوَاهُ الطَّحَاوِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ مِنْ غَيْرِ فَصْلٍ بَيْنَ الْجُمُعَةِ وَالظُّهْرِ، فَيَكُونُ سُنَّةُ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهَا أَرْبَعًا."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203200786

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں