بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طے شدہ مدت سے قبل اجرت کم کرکے لینا/ ایڈوانس تنخواہ لینے کی صورت میں کٹوتی کرنا


سوال

1-  ایک شخص  فیکٹری میں ملازم ہے،  مالک اور ملازم کا اس طرح معاملہ ہوا تھا  کہ تنخواہ تین مہینے بعد ملے گی  12ہزار  روپے کے حساب سے،  معاہدے کے وقت ملازم راضی ہو جاتا ہے،  لیکن ایک ماہ گزرنے کے بعد  وہ ملازم اپنے مالک سے  کہتا ہے،  ابھی تنخواہ دے دو  چاہے گیارہ (11) ہزار روپےمہینے  کے حساب سے دے دو  ،  اب اس معاملے کا کیا حکم ہے؟  کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟

2-  ایڈوانس تنخواہ لینے کی صورت  میں کمپنی مقررہ تنخواہ سے کم رقم دیتی  ہے، باقی رقم کاٹ لیتی  ہے، مثال کے طور پر میری تنخواہ 30 ہزار روپے ہے،  اگر میں  کمپنی سے کہتا ہوں:  مجھے اس مہینے کی رقم ایڈوانس دے دو تو  مجھے 25 ہزار ملتے ہیں،  باقی رقم مہینہ  پورا ہونے پر بھی نہیں دیتے،  کیا یہ درست  ہے؟

جواب

1-معاہدے  کے وقت اجرت طے کرلی گئی تھی اور  یہ طے ہوا تھا کہ اجرت تین ماہ بعد ملے گی اور ملازم بھی اس پر راضی تھا تو یہ معاہدہ درست تھا، بعد میں اگر ملازم تین ماہ سے قبل از خود اپنی اجرت کم کرکے لینے پر راضی ہے تو  بھی شرعًا درست ہے،  البتہ اخلاق کا تقاضا یہ ہے کہ ملازم کو س کی مکمل اجرت دے دی جائے ۔

2- ایڈوانس تنخواہ لینے کی صورت میں اس میں کٹوتی کرنا شرعًا درست نہیں،  کمپنی  اتنا تو کرسکتی ہے کہ ایڈوانس تنخواہ  نہ  دے ،یا مکمل نہ  دے ، کچھ حصہ دے دے؛ تاکہ ملازم کی ضرورت پوری ہوجائے اور بقیہ تنخواہ مہینہ کے اختتام پر دے دی جائے،  لیکن ایڈوانس تنخواہ  کی صورت میں کٹوتی کرنا جائز  نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں