میں ایک سرکاری ملازم ہوں،ادارے کے قانون کے مطابق میں نے بلاسود قرض لیا ہے جو کہ مجھ سے ماہانہ تنخواہ میں قسط وار کٹتارہتاہے،اور یہ قسطوں کی صورت میں کٹوتی ریٹائرمنٹ تک چلتی رہے گی،اور ملازمت چھوڑنے کی صورت میں سارا قرضہ ادا کرناپڑے گا،موت کی صورت میں بچوں کو قسطیں معاف کردی جائیں گی،اب مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ: زکاۃ کے حساب کے وقت سارا قرضہ منہاکیاجائےگا یا نہیں ؟یاآئندہ ایک سال کی قسطیں منہا کی جائیں گی؟یاسارے قرضہ کی زکاۃ دینی پڑے گی؟
آپ آئندہ ایک سال کی قسطین منہا کرکے زکاۃ اداکریں گے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143901200106
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن