عمرہ کی ادائیگی میں دورانِ طواف اگر کعبۃ اللہ پرنظر ڈالے اور کچھ وقت تک دیکھتا رہے تو کیا طواف ٹھیک ہوجائے گا؟
بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، اس میں اصل حکم یہی ہے طواف کرتے ہوئے سجدہ کی جگہ پر نظر رکھے، اگر طواف کے لیے بیت اللہ کو بائیں طرف لیتے ہوئے سیدھے چلتے ہوئے اگرخود بیت اللہ کے سامنے والا حصہ نظر آجائے تو اس میں حرج نہیں ہے، لیکن طواف کے دوران کعبۃ اللہ کی طرف چہرہ کرکے دیکھنایا کسی اور طرف دیکھنا خلافِ ادب اور مکروہ ہے،تاہم طواف ادا ہوجائے گا۔
اور حالتِ طواف میں کعبہ شریف کی طرف سینہ کرنایا پشت کرنابالکل ممنوع ہے، اگر کسی نے ایسا کیا تو جتنے حصہ میں سینہ یا پیٹھ کعبہ کی طرف کرکے چلا ہے،اُتنے حصہ کا طواف نہیں ہوگا، اس کا اعادہ کرنا ہوگا، اعادہ میں یا تو الٹے پاؤں اتنا حصہ پیچھے آجائے، لیکن اگر رش کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو تو اس پورے چکر کا اعادہ کرلے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 494):
"(وطاف بالبيت طواف القدوم ويسن) هذا الطواف (للآفاقي) لأنه القادم (وأخذ) الطائف (عن يمينه مما يلي الباب) فتصير الكعبة عن يساره، لأن الطائف كالمؤتم بها والواحد يقف عن يمين الإمام، ولو عكس أعاد مادام بمكة فلو رجع فعليه دم.
(قوله: ولو عكس) بأن أخذ عن يساره وجعل البيت عن يمينه، وكذا لو استقبل البيت بوجهه أو استدبره وطاف معترضا كما في شرح اللباب وغيره (قوله: فلو رجع) أي إلى بلده قبل إعادته".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201229
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن