بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طوافِ زیارت میں تاخیر


سوال

میں دس سال سے حج پر جا رہا ہوں،  ہر سال رمی کرکے مدینہ چلاجاتا ہوں، وہاں سے واپسی پر طوافِ زیارت کرتا ہوں۔ کیا میرے ذمہ دم لازم ہے؟

جواب

جواب سے پہلے بطورِ تمہید چند اصولی اَحکام ذہن نشین کرلیجیے:

1۔  طوافِ زیارت دس ذوالحجہ کی صبح صادق سے بارہ ذوالحجہ کے غروبِ آفتاب تک کیا جاسکتا ہے۔اگر اس وقت میں طواف نہیں کیا تو بعد میں بھی کرنا ہوگا، یہ ذمہ پر رہے گا، البتہ بلاعذرِ شرعی تاخیر  سے اداکرنے کی وجہ سے دم واجب ہوگا۔

2۔ طوافِ زیارت سے قبل بیوی سے جماع کرناحرام ہے، اگر وقوفِ عرفہ کے بعد ،طوافِ زیارت سے پہلے بیوی سے جماع کیا تو توبہ واستغفار کے ساتھ "بدنہ" یعنی ایک بڑا جانور حدود حرم میں ذبح کرنا لازم ہوگا۔

3۔ اگر تمام دنوں کی یا  ایک مکمل دن یا ایک دن کی اکثرکنکریاں  مارنے سے چھوٹ جائیں تو اس سے ایک دم لازم  ہوتا  ہے۔

لہذا اگر بارہ تاریخ تک مدینہ سے واپسی آکر طواف کرتے رہے ہیں تو طوافِ زیارت  تو  ادا ہوگیا، البتہ  اگر بارہ ذی الحج سے مؤخر کرتے رہے تو  ساتھ  دم بھی حدودِ حرم میں  دینا لازم ہے، طوافِ زیارت سے پہلے اگر جماع کیا ہوتو بدنہ(بڑا جانور ) بھی واجب ہے۔

اگرمدینہ جانے سے پہلے تمام دنوں کی رمی مکمل کرکے نہ گئے ہوں، بلکہ ایک  یا زیادہ دنوں کی پوری یا اکثر رمی باقی ہو تو رمی نہ کرنے کی وجہ سے بھی دم واجب ہے ۔

’’غنیۃ الناسک‘‘ میں ہے :

"ولو أخر طواف الزیارة کلّه أو أکثره عن أیام النحر  فعلیه دم". (غنیة الناسك، 273)

’’لباب‘‘  میں ہے:

"ولو ترك رمي یوم کلّه أو أکثره فعلیه دم". ( اللباب مع شرحه المناسك للملا علي القاري: 507-508)

’’فتاویٰ شامی‘‘ میں ہے:'

"وطؤه ( بعد وقوفه لم يفسد حجه وتجب بدنة وبعد الحلق ) قبل الطواف ( شاة )". (2/560) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں