بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلوع شمس کے بعد فجرکی نمازکاوقت


سوال

نماز فجر طلوع شمس سے کتنے منٹ آگے تک پڑھی جاسکتی ہے؟

جواب

فجر کا وقت صبح صادق  ہوتے ہی  شروع ہوتا ہےاور اسی وقت سے نماز پڑھنا درست ہےاور آفتاب کا کنارہ طلوع ہونے تک باقی رہتا ہےیعنی  اس سے لحظہ بھر پہلے تک وقت باقی رہتا ہے، جب آفتاب کا ذرا سا کنارہ بھی نکل آ تا ہے اور سورج زرد ہوتا ہے تو فجر کا وقت ختم ہوجاتا ہےاور یہ وقت مکروہ ہوتا ہے اور اس کے بعد نماز قضا ہوجاتی ہے،اور جب سورج  طلوع  ہوجائے اور اس کی زردی زائل  ہوجائے (یعنی سورج کم از کم ایک نیزہ کی مقدار بلند ہوجائے جس کا اندازا دس منٹ سے لگایا گیا ہے) اور اتنی روشنی اس میں آجائے کہ نظر  ٹھہر نہ سکے،تو مکروہ وقت ختم ہوجائےگااور پھر نماز پڑھنا جائز ہوگا، البتہ مستحب یہ ہےکہ جب خوب اجالاہوجائے (یعنی سورج دو نیزے کی مقدار سے بلند ہوجائے، یعنی سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ یا اس کے بعد) تو  فجر کی نماز پڑھنی چاہیے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وقت الفجر من الصبح الصادق وهو البياض المنتشر في الأفق إلى طلوع الشمس."

(الباب الأول فى المواقيت، ج:1، ص:51، ط:مکتبه رشیدیه)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"ثلاثة أوقات لا يصح فيها شيء من الفرائض والواجبات التي لزمت في الذمة قبلدخولها" أي الأوقات المكروهة أولها "عند طلوع الشمس إلى أن ترتفع" وتبيض قدر رمح أو رمحين."

(فصل فی الاوقات المکروهة،ص:185،186،ط:قدیمی کتب خانه)
مراقی الفلاح  میں ہے:

"والإسفار بالفجر مستحب سفرا وحضرا "للرجال."

( باب المواقيت، ص: 182، قدیمی کتب خانه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111200793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں