کیا طلاق یا خلع کے بعد دوبارہ پہلے خاوند سے ہی دوبارہ نکاح ہو تو کیا اس نکاح میں بھی 3 دفع طلاق دینے کا حق ہوتا ہے؟
اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے خلع لیتی ہے یا شوہر اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دیتا ہے پھر باہمی رضامندی سے دونوں کی شادی ہو جاتی ہے تو شوہر کو از سرِ نو تین طلاقوں کا حق نہیں ہوگا، بلکہ بقیہ طلاقوں کا حق ہو گا، مثلاً اگر ایک طلاق دی ہو تو اب دو طلاقوں کا حق ہو گا اور اگر دو طلاقیں دی ہوں تو اب ایک طلاق کا حق حاصل ہو گا، اسی طرح اگر عورت نے خلع لی ہو تو چوں کہ خلع بھی ایک طلاقِ بائن کے حکم میں ہوتی ہے؛ اس لیے خلع کی صورت میں بھی دوبارہ شادی کرنے پر شوہر کو دو طلاقوں کا حق ہوگا۔
اور اگر طلاق یا خلع کے بعد عورت نے کسی دوسرے مرد سے شادی کر لی ہو، اور اس سے ازدواجی تعلق بھی قائم ہوگیا ہو، لیکن نباہ نہ ہو سکا ہو اور طلاق یا خلع کی صورت میں جدائیگی ہو گئی ہو یا شوہر کا انتقال ہو گیا ہو پھر پہلے شوہر سے شادی کر لی ہو تو ایسی صورت میں پہلے شوہر کو دوبارہ تین طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 418):
"(والزوج الثاني يهدم بالدخول) فلو لم يدخل لم يهدم اتفاقًا قنية (ما دون الثلاث أيضًا)."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن