بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے کنایہ الفاظ


سوال

طلاق کے کنائی الفاظ کون سے ہیں؟

جواب

واضح رہے کنائی الفاظ وہ ہیں جو اصلاً طلاق کے لیے وضع نہ ہوں، بلکہ ان میں طلاق اور غیر طلاق دونوں کا احتمال ہو، ان الفاظِ کنائی سے نیت کے ساتھ طلاق (بائن وغیرہ) واقع ہوتی ہے اور بسا اوقات مذاکرۂ  طلاق، دلالتِ حال، عرف اور الفاظِ کنائی کے صریح بن جانے کی وجہ سے بغیر نیت کے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،  الفاظِ کنائی بہت سارے ہیں، یہاں سب کا احاطہ و شمار ممکن نہیں ہے، ذیل میں چند الفاظ ملاحظہ ہوں:

"میرا تیرا تعلق ختم"، "تو میری بیوی نہیں"، "میرا تیرا کوئی رشتہ نہیں"، "میاں بیوی والا تعلق ختم کردیا"، "تو جانے تیرا کام جانے"، "اسے لے جاؤ"، "اپنے لیے کوئی اور ڈھونڈ لے"، "دفع ہو جا"، "جا نکل"، "پردہ کرلے" وغیرہ۔

اللباب فی شرح الکتاب میں ہے:

"وهي: ما لم يوضع له واحتمله وغيره (ولا يقع بها الطلاق إلا بنية أو دلالة حال) من مذاكرة الطلاق، أو وجود الغضب لأنها غير موضوعة للطلاق، بل تحتمله وغيره، فلا بد من التعيين أو دلالته، لأن الطلاق لا يقع بالاحتمال ... (أنت بائن) أو (وبتة) أو (وبتلة) أو (وحرام) أو(وحبلك على غاربك) أو (والحقي) بالوصل والقطع (بأهلك) أو (وخلية) أو (برية) أو (وهبتك لأهلك) أو (وسرحتك) أو (وفارقتك) أو (وأنت حرة) أو (وتقنعي) أو (وتخمري) أو (واستتري) أو (واغربي) بمعجمة فمهملة من الغربة وهي البعد أو (واعزبي) بمهملة فمعجمة من العزوبة وهي عدم الزواج أو اخرجي، أو اذهبي، أو قومي، أو (وابتغي الاأزواج) أو نحو ذلك ... أمرك بيدك، اختاري، اعتدي، ومرادفها".(كتاب الطلاق 1/268، ط: دارالكتاب العربي) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144105200850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں