سابقہ سوال کی مزید وضاحت: والد صاحب کو اکیلے سفرکرنے سے روکنے کا مقصداور نیت محض بھیک جیسے برے عمل سے روکنا تھا جب کہ صورتِ مسئولہ میں بھیک نہیں مانگی ہے، صرف اکیلے سفر کیا ہے اور تعزیت کی ہے۔ والد صاحب بھی اس کلام سے یہ یہی سمجھے تھے؛ کیوں کہ اس سے پہلے بھی باربار اس عمل سےصراحۃً منع کیا گیا تھا!
آپ کے سوال کا جواب دے دیاگیا ہے، اورطلاق کے وقوع وعدم وقوع کا تعلق ان الفاظ سے ہے جو آپ نے اداکیے،آپ نے سوال میں صراحتاً لکھا ہے کہ میں نے کہاتھا : "" اگر آئندہ آپ نے اکیلے سفرکیا(اور مراد یہ تھی کہ کسی عزیزرشتہ دار کو ساتھ نہ لیا)تو میری بیوی کو طلاق ہوگی""۔لہذا جب انہوں نے اجنبی لوگوں کے ساتھ سفر کیااور اجنبی لوگوں کے ساتھ سفرکرنے کی وجہ سے شرط پوری ہوگئی ، اس بنا پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے۔ جس کا حکم تفصیلاً بیان کردیا گیاہے۔
اگر آپ یہ الفاظ ادا کرتے کہ آئندہ آپ نے سوال کیاتو میری بیوی کو طلاق ہوگی تو اس صورت میں محض سفر سے طلاق کا وقوع نہ ہوتاجب تک کہ وہ کسی سے سوال نہ کرتے ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201712
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن