بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد عورت کا مہر کے بدلہ چھوٹے بچہ کو لینے کا حکم


سوال

ایک شخص نےاپنی بیوی کو طلاق دی اور بیوی نے مہر کا مطالبہ کیا تو شوہر نے کہا کہ میرے پاس مہر ادا کرنے کے پیسے نہیں  ہیں تو  بیوی نے کہا کہ مہر کے بدلے   مجھے بچہ دے دو، کیوں کہ ابھی وہ چھوٹا تھا اور اس نے لے لیا، اب سوال یہ ہے کہ کیا اولاد مہر کا بدل بن سکتی ہے؟

جواب

آزاد بچہ مال نہیں ہے، اس لیے بچہ مہر کا بدل نہیں بن سکتا ہے،  اسی طرح بچے  کی پرورش کا جو حق شوہر کو حاصل ہے  اسے بھی مہر کا بدل نہیں بنایا جاسکتا ہے، چنانچہ شوہر کے ذمہ مہر کی ادائیگی بدستور لازم ہے۔

خیر الفتاویٰ میں ہے:

سوال:زید نے اپنی بیوی کو طلاق دی، بیوی سے زید کی ایک بچی ہے، مہر پچیس روپے مقرر ہوا تھا، زید نے طلاق نامہ میں لکھا کہ میں مہر میں یہی بچی بیوی کو دیتا ہوں، کیا یہ درست ہے اور وہ بچی مہر بن جائے گی؟

جواب: مہر کے لیے مال ہونا ضروری ہے، آزاد آدمی مال نہیں کہ اسے مہر بنایا جائے، لہٰذا مقرر شدہ مہر ادا کرنا ضروری ہے، اور اگر وہ اقل مہر سے کم ہے تو اقل مہر پورا کرنا ضروری ہے۔ (ج:۴، ص:۵۳۹ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں