بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی خبر یااطلاع دینے کی نیت سے طلاق کے الفاظ دہرانے سے مزید طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟


سوال

 میں نے آج سے کچھ سال پہلے غصّہ کی حالت میں آکر اپنی بیوی کے بارے میں کہا کہ اگر وہ آج رات 9 بجے تک میرے گھر نہیں آئی  تو میری طرف سے طلاق ہے ۔ طلاق ہے ۔ یہ الفاظ میں نے صرف 2 بار ادا کیے۔ مگر صرف بیوی کو ڈرانے کی نیت سے حقیقت میں میرا طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔ مگر میری بیوی میرے گھر نہیں آئی۔ رات 9 بجے سے پہلے میں نے اپنی ساس کو فون کر کے بولا کہ میری بیوی کو میرے گھر بھیج دیجیے رات 9 بجے سے پہلے  کیوں کہ میں نے طلاق کی قسم کھالی ہے تو میری ساس نے مجھ سے کہا کہ کیا کہا تم نے؟  تو میں نے کہا: طلاق ہے ۔طلاق ہے ۔ یہ الفاظ میں نے صرف 2 بار ادا کیے،  مگر صرف دہرانے کی نیت سے، اُن کے سوال کا جواب دینے کی نیت سے،  حقیقت میں میرا طلاق دینے کا ارادہ نہ تھا،  یہ جو 2 طلاقیں میں نے فون پر ادا کی ہیں یہ صرف دہرانے اور اُن کے سوال کا جواب دینے کے لیے، یہ طلاقیں میں نے نئے سرے سے نہیں کہی ہیں۔ تو یہ کتنی طلاق ہوئیں؟   2 یا پھر 4 پہلے جو 2 طلاق فون کے بغیر دی اور جو فون پر 2 طلاق دی اِن کو ملا کر کتنی طلاق واقع ہوئی؟ 2 یا 4 ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر واقعۃً  آپ نے بعد میں اپنی ساس سے فون پر بات کرتے ہوئے صرف ان کو اطلاع دینے اور بتانے کی نیت سے ’’طلاق ہے،  طلاق ہے‘‘ کے الفاظ کہے تھے تو اس دن رات نو  بجے تک اگر آپ کی بیوی گھر نہیں آئی تھی تو اس پر دو طلاقیں واقع ہوگئی تھیں، عدت کے دوران رجوع کی اجازت ہوگی، عدت گزرنے کے بعد گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کرنا جائزہوگا، اور آئندہ کے لیے آپ کو صرف ایک طلاق کا حق ہوگا۔

جو الفاظ (سوال کے جواب میں) اطلاع دینے کے لیے کہے گئے تھے،  ان سے مزید طلاق واقع نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں