بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کا وسوسہ اور شک


سوال

1۔ میری عمر۳۰سال ہےاور بہت زیادہ سوچتا ہو اور منفی سوچتا ہوں، منفی چیزیں بہت جلدی میرے ذہن میں بیٹھ جاتی ہیں اور مثبت چیزیں بیٹھنے میں ٹائم لگتا ہے ،میری شادی کو ایک سال ہوگیا ہے میرا رشتہ میری ماں نے کروایا ہے، حالاں کہ میں نے ان کو منع کیا تھا ،لیکن پھر بھی میں نے قبول کرلیا، شادی کے۹دن بعد میں سعودی جاب کرنے آگیا  اور بیوی کو پیار سے سمجھایا تھا،کیوں کہ میں بھی اس کے پاس نہیں تھااس لیے گھر کے طور طریقے پیار کے ساتھ سمجھاتا تھا، لیکن پھر بعد میں سختی سےسمجھانے لگا،  کیوں کہ صرف فون پر بات ہوسکتی تھی،  کیوں کہ میں سعودیہ میں تھا اور وہ پاکستان میں، دوسری بات یہ کہ ہماری سوسائٹی میں جتنے بھی میاں بیوی کے تعلقات خراب ہوجائیں تو بوڑھے بزرگ بیٹھ کر مسئلہ حل کرلیتے ہیں، اس لیے جب بھی میں کوئی سخت الفاظ استعمال کرتا تھا جو بعد میں مجھے پتا چلا کہ یہ کنایہ الفاط ہیں تو میرے ذہن میں اکثر اس کو (اپنی بیوی کو) ڈارانا دھمکانا ہوتا تھا، لیکن جب انٹر نیٹ پربہت سارے فتاوی دیکھےتو مجھے شک ہونے لگا  کہ کہیں میری نیت کچھ اور تو نہیں تھی ؟  ذہن پر بہت زور دیتا ہوں،لیکن یاد نہیں آرہا نیت کے بارے میں یہاں میں جو چیزیں بیان کرنے جارہا ہوں، وہ مئی/ جون۲۰۱۸تک ہے ،کیوں کہ اس وقت تک مجھے طلاق کا اتنا علم تھا کہ یہ الفاط صریح ادا ہوجائے تب واقع ہوتا ہے  مجھے نیت ، قصد  وارادہ ان چیزوں کا علم تک نہیں تھا ،اس کے بعد میں نےنہ کنایہ الفاظ استعمال کیاہے اور نہ صریح ،لیکن ایک دن رمضان۲۰۱۸میں انٹرنیٹ پر سرچ کرنے لگا کہ کن الفاظ سے طلاق ہوتی ہیں اس لیے مختلف فتاوی سرچ کرنے لگا تو مجھے پتا نہیں تھاکہ یہ فتاوی کس مسلک کے ہیں اور میں شکوک وشبہات میں گر گیا، پھر جب حنفی مسلک کے ویب سائٹ کا مجھے پتا چلا تو اس وقت تک میں تو اس وقت تک میں بہت زیادہ شکی اور وسواسی بن چکا تھا، پھر میں ہر بات کو اپنے آپ سے منسوب کرتا تھا ،لیکن مجھے اپنی نیت کا بھی پتا نہیں تھا  کہ جب بھی میں نے کوئی الفاظ بولے ہوں تو اس وقت میری نیت کیا تھی ؟ ایک دن میری بیوی نے خودکشی کرنے کی کوشش کی تو میں نے  اپنے سسر کو کال کیا کہ آجاؤ، اس کو لے جاؤ کسٹرول /کیروسین  تیل پیا ہے، لیکن مجھے۱۰۰ فیصد یاد نہیں ہے کہ میری نیت کیا تھی، لیکن میرے دل میں اتنا آیا کہ ہمیں اس کواسپتال لے کے جانا چاہیے۔

 ایک دن میں نے اپنی بیوی سے کہاکہ اپنی ماں سے پوچھ  لیں کہ وہ کیا چاہتی ہےکیوں کہ وہ بہت تنگ کرتے تھے کہ ہمارے ہاں آجاؤ کوئی کام بھی نہیں ہوتا تھا، بس ایسے ہی بلاتے تھے تو میری بیوی نے مجھے جو کہا اب وہ مجھے یقینی یاد نہیں  کہ واقعی اس کی ماں نے ایسا ہی کہا تھا یا میں نے فرض کیا تھا کہ وہ اس کی ماں کہتی ہے کہ ہم پہلے طلاق لیں گے ااور پھر ان سے پیسے لیں گے، مجھے ان الفاظ میں بھی شک ہے کہ شاید یہ بولا ہو کہ ٹھیک ٹھیک ہےنا یا یہ بولا ہو کہ میں نے کہا تھا نہ کہ تمہاری ماں تمہاری گھر اجاڑنا چاہتی ہے یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میں نے کچھ اور بولا ہے یا کچھ بولا ہی نہ ہو، لیکن جس چیز پر میں قسم کھا سکتا ہوں  وہ یہ کہ طلاق تو نہیں دوں گا، چاہے ساری زندگی ماں کے گھر بیٹھی رہو اور بوڑھی ہو جاؤ ۔  

 میری ساس رمضان میں تین دفعہ ہمارے گھر آئی اور میری بیوی سے کہا کہ افطاری کے لیےآجاؤ ،لیکن میں نے منع کیا، اس پر میں نے اپنی بھائی سے کہا کہ اگر چوتھی بار میری سا س  آگئی تو  اس سے کچھ نہ کہو، اپنے ماموں سے کہو کہ یہ ان کے گھر لے جائے پکا اور جب تک میں  نہ کہو ں تب تک آپ لوگ اس کو واپس نہیں لے آئیں گے۔

4۔ پھر ایک دن میں اپنے بہنوئی سے بات کررہاتھااور اس کو سمجھا رہاتھاکہ خلع اور طلاق میں کیا فرق ہے، کیوں کہ اس وقت میں نے انٹر نیٹ پر بہت کچھ پڑھا تھا، میں نے کہا کہ خلع میں لڑکے والے لڑکی والوں سے مہر  اور شادی کا خرچہ لے سکتا ہے اور اگر طلا ق لڑکے کی طرف سے ہو تو پھر لڑکا حق مہر ادا کرےگا ،اب مجھے یاد نہیں کہ اس وقت میں نے اپنی مثال دی تھی یا نہیں مثلا اگر وہ لیں گے تو وہ ہمیں پیسے دیں گے اور اگر ہم دیں گے تو پھر ہمیں حق مہر دینا ہوگا، مجھے شک ہے کہ میں نے ایسا بولا کہ نہیں میری امی اور ساری فیملی  بہت پریشان تھے، میں نے ان سے کہا کہ اب آپ لوگ بھی زیادہ سختی نہ کرو اگر کوئی آتا ہےاور کہتا ہے کہ ہم سے اس کو لے کر جاتے ہیں تو آپ کہیں کہ لے جاؤ، پھر بعد میں دیکھا جائے گا،پھر عید پر اس کی آنٹی  آئی اور کہا کہ عید کے موقع ہے اس کو ہم گھر لے جائیں ؟ میرے بھائی نے کہا کہ ٹھیک ہے ،اگر ذمہ داری لیتی ہو واپس لانے کی تو ٹھیک ہے ،لیکن انہوں نے کہا کہ ہم ذمہ داری نہیں لیتے، اس لیے اس کو نہیں لے جاسکتی اور وہ میری بیوی کو لے کر نہیں گئی، لیکن اس بات کا مجھے اگست میں پتا چلا، پھر ایک مفتی صاحب سے رابطہ کیا توانہوں نے کنایہ اور صریح کا فرق بتایا کہ کنایہ الفاظ نیت پرمنحصرہوتا ہے،لیکن میں اتنا کنفیوزہوگیا ہوں کہ مجھے نیت کا بھی  نہیں پتا کہ اس وقت میری نیت کیا تھی انہوں نے یہ بھی کہا  کہ اگر نیت تھی تو تجدید نکاح کرلو، پھر انہوں نے کہا کہ طلاق واقع ہونے کے لیےصریح الفاظ طلاق کے استعمال ہوتے ہیں، اس وقت تک مجھے۱۰۰فیصد یقین تھا کہ میں نےکبھی صریح الفاظ نہیں بولے ،لیکن مفتی صاحب کے یہ الفاظ  سننے کے بعدمیں سوچنے لگا  کہ کہیں صریح الفاظ تو استعمال نہیں کیے،فتاوی  پڑھ پڑھ کر میں اتنا شدید کنفیوز ہوگیا کہ اب میں باربار یہی سوچ رہا ہوں کہ کہیں  صریح الفاظ تو نہیں بولے، ہر وقت مجھے سوچ لے کر جکڑ لیتی ہے،  حالانکہ مجھے۱۰۰فیصد یقین ہو کہ میں نے صریح الفاظ استعمال نہیں کیے، لیکن اب ہر وقت یہی وسوسے اور شک رہتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ صریح الفاظ بولے ہوں اور مجھے یاد نہ آرہے ہوں، میں اب اتناشکی ہوگیا ہوں کہ اب ہر وقت ذہن میں یہی چیز رہتی ہے کہ اب میں نے جتنے فتاوی پڑھے ہیں وہ سب میرے سامنے ہیں اور دل ہی دل میں کہتا ہوں  کہ ایسا بولنے سے بھی طلاق واقع ہوتی ہے،  ایسا کرنے سے بھی طلاق واقع ہوتی ہے ،اس لیے میں اب اکثر خاموش رہتا ہوں، بیوی سے بھی اتنی بات چیت نہیں کرتا، بہت ڈرتا ہوں،برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں کہ میرے نکاح پر کوئی  اثر  پڑا ہے ؟ کیونکہ اب مجھے دین کے ہر مسئلہ میں شک ہونے لگتا ہے،یہاں تک کے کوئی بھی چیز پڑھو تو ذہن میں آتا ہے کہ اس سے انسان کافر ہو جاتا ہے ، کہیں میں نے ایسا تو نہیں کیا۔

جواب

جب آپ نے کوئی صریح لفظ استعمال نہیں کیا ، بلکہ محض شک ہےاور کنایہ الفاظ سے طلاق کی نیت ہونے میں بھی شک ہے تو  طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لیے شک نہ کریں اور آئندہ کے لیے وساوس اور شکوک و شبہات کو قریب آنے نہ دیں، یہ  بیماری آگے بڑھ کر نفسیاتی امراض کا باعث بنتی ہے، اس لیے جب بھی کوئی ایسا شک یا وسوسہ آئے تو اسے جھٹک کر اپنے کام میں مشغول ہوجائیں اور یہ دعا بکثرت پڑھیں: 

اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں