طلاق کے مسائل میں بیوی کی طرف نسبت کرنے سے کیا مراد ہے?
طلاق کا محل چوں کہ عورت ہے؛ اس لیے طلاق دیتے وقت شوہر کا بیوی کی طرف نسبت کرنا ضروری ہے ، جس سے معلوم ہوکہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے رہاہے، خواہ صراحۃً ہو : جیسے بیوی کو مخاطب کرکے کہے، یا اس کا نام لے یا اس کے والد ، والدہ کا نام لے کر یوں کہے: فلاں کی بیٹی، یا کسی اولاد کانام لے کر کہے: فلاں کی والدہ وغیرہ، یا اس کی طرف اشارہ کرکے کہے۔ یادلالۃً ہو، یامحض نیت کرے نام نہ لے ۔
بیوی کی طرف صراحۃً یا دلالۃً نسبت کیے بغیر طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201973
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن