بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق میں عورت کی طرف نسبت کا مطلب


سوال

طلاق کے مسائل  میں بیوی کی طرف نسبت کرنے سے کیا مراد ہے?

جواب

طلاق کا محل چوں کہ عورت   ہے؛ اس لیے طلاق دیتے وقت شوہر کا بیوی کی طرف نسبت کرنا ضروری ہے ، جس سے معلوم ہوکہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے رہاہے، خواہ صراحۃً ہو :  جیسے بیوی کو مخاطب کرکے کہے، یا اس کا نام لے یا اس کے والد ، والدہ  کا نام لے کر یوں کہے: فلاں  کی بیٹی، یا کسی اولاد کانام لے کر کہے: فلاں  کی والدہ وغیرہ، یا اس کی طرف اشارہ کرکے کہے۔ یادلالۃً  ہو، یامحض  نیت کرے نام نہ لے ۔

بیوی کی طرف صراحۃً یا دلالۃً نسبت کیے بغیر طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201973

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں