بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دینے کا بہتر طریقہ


سوال

میں روزگار کے سلسلے میں سعودیہ میں ہوتا ہوں، جب کہ میری بیوی میری والدہ کے ساتھ پاکستان میں مقیم  ہے، وہ نافرمان  ہے اور میرے باربار سمجھانے پر بھی راہِ راست پر نہیں آئی،  اب میں اسے ساتھ رکھنا نہیں چاہتا اور طلاق دینا چاہتا  ہوں۔  وہ میرے نوزائدہ بچے کو دودھ پلا رہی  ہے جو  ابھی ایک  ماہ سے بھی کم عمر کا  ہے۔  کیا ایسی صورت میں طلاق ہوجائے گی؟

جواب

اگر طلاق دینا ناگزیر ہو تو اس کا سب سے افضل طریقہ یہ ہے کہ بیوی کی پاکی کے ایام میں جس میں ہم بستری نہ کی ہو ایک طلاقِ رجعی دے دیں،  یعنی یوں کہہ دیں "میں نے ایک طلاق دی" اور  پھر تین ماہواریاں پوری ہونے  تک رجوع نہ کریں ، تین ماہواریاں پوری ہوتے ہی  نکاح ختم ہوجائے گا،اس صورت میں عدت کے دوران رجوع اور عدت کے بعد تجدیدِ  نکاح کی گنجائش رہے گی ،اور اگر تین  طلاقیں دینی ہوں تو اس کا افضل طریقہ یہ ہے  کہ الگ الگ تین طہروں (پاکی کے اَیّام ) میں ایک ایک طلاقِ رجعی دےدیں، اس صورت میں تیسری طلاق دینے سے پہلے پہلے عدت کے دوران رجوع کی گنجائش رہے گی، لیکن تیسری طلاق دیتے ہی  رجوع یا تجدیدِ  نکاح کی گنجائش ختم ہوجائے گی، نیز مذکورہ صورت میں بھی طلاق واقع ہوجائے گی۔

بہرصورت مطلقہ کی عدت اور بچے کا خرچہ آپ پر لازم ہوگا، نیز طلاق کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے خاندان کے بڑوں کو بیچ میں ڈال کر افہام و تفہیم سے معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں۔

الفتاوى الهندية(8 / 52):

"( أَمَّا ) الطَّلَاقُ السُّنِّيُّ فِي الْعَدَدِ وَالْوَقْتِ فَنَوْعَانِ حَسَنٌ وَأَحْسَنُ فَالْأَحْسَنُ أَنْ يُطَلِّقَ امْرَأَتَهُ وَاحِدَةً رَجْعِيَّةً فِي طُهْرٍ لَمْ يُجَامِعْهَا فِيهِ ثُمَّ يَتْرُكُهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا أَوْ كَانَتْ حَامِلًا قَدْ اسْتَبَانَ حَمْلُهَا وَالْحَسَنُ أَنْ يُطَلِّقَهَا وَاحِدَةً فِي طُهْرٍ لَمْ يُجَامِعْهَا فِيهِ ثُمَّ فِي طُهْرٍ آخَرَ أُخْرَى ثُمَّ فِي طُهْرٍ آخَرَ أُخْرَى، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں