بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دیتے ہوئے بیوی کا نام غلط لکھنا


سوال

 اصل نام :عزرا ، غلط نام: اظرہ  لکھ اپنی بیوی کوایک ہی وقت میں 3طلاقیں لکھ کردی ہیں ،شریعت کی رو  سے طلاق واقع ہوئی یانہیں ؟سائل کہتاہے: میں نے جان بوجھ کر غلط نام لکھاہے،  مقصدڈرانادھمکاناتھا۔

جواب

مذکورہ صورت میں اگر  واقعۃً  شوہر کی اپنی اس تحریر سے (جس میں بیوی کا نام قصداً غلط لکھا ہے)بیوی کو طلاق دینے کا قصد اور ارادہ  نہیں تھا،  بلکہ محض ڈرانا دھمکانا مقصود تھا تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔

الفتاوى الهندية (8/ 157)
"وَلَوْ قَالَ: امْرَأَتُهُ الْحَبَشِيَّةُ طَالِقٌ، وَلَا نِيَّةَ لَهُ فِي طَلَاقِ امْرَأَتِهِ، وَامْرَأَتُهُ لَيْسَتْ بِحَبَشِيَّةٍ لَا يَقَعُ عَلَيْهَا، وَعَلَى هَذَا إذَا سَمَّى بِغَيْرِ اسْمِهَا وَلَا نِيَّةَ لَهُ فِي طَلَاقِ امْرَأَتِهِ، فَإِنْ نَوَى طَلَاقَ امْرَأَتِهِ فِي هَذِهِ الْوُجُوهِ طَلُقَتْ امْرَأَتُهُ، كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (3/ 273)
"ولو قال: امرأته الحبشية طالق، وامرأته ليست بحبشية لا يقع ... وفي المحيط: الأصل أنه متى وجدت النسبة وغير اسمها بغيره لا يقع؛ لأن التعريف لا يحصل بالتسمية متى بدل اسمها؛ لأن بذلك الاسم تكون امرأة أجنبية، ولو بدل اسمها وأشار إليها يقع". (البحر الرائق شرح كنز الدقائق (3/ 273)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں