اگر کوئی شخص طائف کی میقات سے عمرہ کا احرام باندھ لے اور تلبیہ پڑھ لے، پھرراستہ میں مسجدِ جعرانہ میں گاڑی رکے تو کیا یہ شخص جعرانہ سے عمرہ کی نیت دوبارہ کرسکتا ہے؟ یا مسجدِ جعرانہ میں اس شخص کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہ کرنا چاہیے؛ تاکہ ان دونوں میقات کا ثواب مل جائے ؟
جو شخص طائف سے مکہ آتے ہوئے اپنے میقات سے عمرہ کی نیت کرکے عمرہ کا احرام باندھ لے اور تلبیہ پڑھ لے تو وہ محرم بن جاتا ہے؛ لہٰذا جعرانہ پہنچ کر دوبارہ عمرہ کی نیت نہیں کرنی چاہیے، کیوں کہ وہ پہلے سے ہی محرم ہے، مسجدِ جعرانہ میں (اگر فرض نماز کا وقت نہ ہو) زیادہ سے زیادہ وہ نفل نماز پڑھ سکتا ہے، باقی طائف سے آتے ہوئے چوں کہ جعرانہ اس کا میقات ہی نہیں ہے، اس لیے اسے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھنے کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔
مکہ میں رہنے والا یا مکی کے حکم میں جو شخص ہو اس کے لیے مسجدِ عائشہ سے عمرے کا احرام باندھنا افضل ہے، میقات سے آنے والے شخص کے لیے کسی میقات کی الگ سے کوئی خاص فضیلت منقول نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201307
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن