بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جوے کی رقم سے سامان خریدنا


سوال

میں اور بھائی والدین کے اخراجات کے لیے 10000 دیتے ہیں   چھوٹے بھائی کو ،  جو ان کے ساتھ رہتا ہے اور وہ 5000 ملا کر کچھ دن بعد ابو کو دیتا ہے، وہ بینک کی پینشن جو 10000 ہے اور جوے  کی رقم سے گھرکا سامان خرید کر لاتے ہیں،  اب ہم جب ان کے گھر جاتے ہیں تو کھانے مٰیں ناگواری ہوتی ہے۔ کیا کریں ؟

جواب

بینک سےحاصل ہونے والی پنشن اور  جوے کی کمائی حرام ہے، آپ پر لازم ہے کو والد کو  حکمت سے سود اور جوے کی حرمت اور نقصان سمجھائیں، نیز یہ کہ جب ہم حلال رقم سے ادا ئیگی کرہے ہیں تو حرام استعمال  کرنے کی کیا ضرورت ہے! بہر حال آپ کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے، اور آپ جب جائیں تو خود ہی کھانےکاتیار  سامان لے جایا کریں اور ساتھ کھا لیا کریں؛ تاکہ ان کی وہ رقم آپ کو کھانا نہ پڑے۔ 

حدیث میں ہے:سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
" أَیُّها النَّاسُ! إِنَّ اللّٰه طَیِّبٌ لَایَقْبَلُ إِلاَّ طَیِّبًا، وَإِنَّ اللّٰه أَمَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِیْنَ فَقَالَ: {يأَیُّهَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا اِِنِّی بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ o}[المؤمنون:۵۱] وَقَالَ: {ياَیُّها الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ وَاشْکُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَo} [البقرة:۱۷۲] ثُمَّ ذَکَرَ اَلرَّجُلُ یُطِیْلُ السَّفَرَأَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْهِ إِلَیالسَّمَاءِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ، وَمَطْعَمُه حَرَامٌ، وَمَشْرَبُه حَرَامٌ، وَمَلْبَسَه حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟" (أخرجه مسلم في کتاب الزکاة، باب قبول الصدقة من الکسب الطیب وتربتها، رقم: ۲۳۴۵) 

 

ترجمہ: اے لوگو! بلاشبہ اللہ تعالیٰ پاک ہیں اور پاک چیز کو ہی قبول کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو بھی وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم فرمایاہے، چناں چہ ارشاد ہے: اے رسولو! کھاؤ پاکیزہ چیزیں اور کرو نیک اعمال، بے شک میں تمہارے اعمال جانتاہوں۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اے ایمان والو! کھاؤ پاکیزہ چیزیں اس میں سے جو ہم نے تمہیں روزی دی، اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کا ذکر کیاکہ وہ لمبا سفر کرے، پراگندہ بال اور غبار آلود جسم والا ہو، (یعنی دعا کی قبولیت کے اسباب ظاہر میں سب جمع ہیں) اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھلا کر دعا کررہاہو: اے میرے رب! اے میرے رب! حال آں کہ اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام، اس کا پہننا حرام اور حرام غذا کھاتاہو، تو کیوں کر اس کی یہ دعا قبول ہو!؟ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں