بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ضعیف العمر شخص کے مال میں بیوی بچوں کا تصرف کرنا


سوال

ایسا ضعیف العمر شخص جس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہو، کے پنشن اور مال و اسباب کا ولی کون ہو گا؟  وارثان میں زوجہ، بیٹے اور بیٹی ہیں جو سب شادی شدہ ہیں۔ زوجہ جو کہ خود بھی 80 سال کے قریب ہیں چاہتی ہیں کہ ساری پنشن ایک بیٹے کو ملے جب کہ وہ بیٹا آوارہ اور منشیات (چرس) کا عادی ہے۔ جب کہ باقی بیٹوں اور بیٹی کا مطالبہ ہے کہ ایک ایک ماہ والدین کا پورا خرچہ ہم اٹھائیں گے اور پنشن بھی ہم لیں گے۔ واضح رہےکہ والدہ محترمہ تقریباً عرصہ 6/7 سال سےہمشیرگان کے ساتھ ہیں اور ان کا تقریباً پورا خرچہ وہی ہمشیرگان کر رہی ہی۔ جب کہ علاج معالجہ دوسرا بھائی جو آرمی میں ہیں وہ کر رہا ہے۔ والد ماجد بھی اکثر دوسرے بھائیوں کے ذمے ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار والد ماجد کے علاج معالجہ کا خرچہ وہی منشیات کا عادی بھائی دیتا ہے۔  جو عرصہ دس سال سے زبردستی پنشن بھی لے رہا ہے۔ دوسری بات منشیات کا عادی بھائی والدہ اور والد کی زمینیں بیچ رہا ہے۔ والدہ بھی یہی چاہتی ہیں۔ والد کو پتا نہیں لگتا ، ان کی زمین بھی دو دفعہ چار چار کنال فروخت کر چکا ہے۔ اب دوسری اولاد نے زمین کا اپنا اپنا حصہ والد ماجد سے اپنے نام کرا لیا ہے۔ جس پر امی جان ان سے شدید ناراض ہیں۔ امی جان کی یہی خواہش ہے کہ وہی منشیات کا عادی بھائی زمینیں بیچتا رہے۔اور پنشن بھی لیتا رہے۔ کیا والدہ محترمہ کا یہ اقدام از روئے شریعت مطہرہ درست ہے؟ کیا ایسی حالت میں والدہ کو راضی کرنا ضروری ہے؟ واضح ہو کہ وہ اسی قیمت پر راضی ہوں گی جب پنشن اس بھائی کو ملے۔ اور زمین بھی بیچنے کے لیے اسے دی جائے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ضعیف العمر شخص جس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہوگئی ہو اس کی بیوی یا بیٹے کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس کی پنشن اور جائیداد میں اپنے لیے کسی قسم کا تصرف کریں یا اس کی زمینیں فروخت کریں، جب تک یہ شخص زندہ ہے یہ چیزیں اس کی ذاتی ملکیت ہیں،  بیٹوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے والد کے مال کی حفاظت کریں۔

مذکورہ بیٹے کے لیے جائز نہیں کہ وہ والد کی پنشن اپنے ذاتی استعمال میں لائے اور والد کی زمینیں اپنے نام کرے، جتنی رقم اپنے استعمال میں لائی ہے یا جو زمینیں اپنے نام کی ہیں اسے والد کی ملکیت میں لوٹانا ضروری ہے، نیز مذکورہ شخص کی بیوی کا اپنے بیٹے کو ان چیزوں کی اجازت دینا معتبر نہیں۔

اسی طرح دیگر بیٹوں کے لیے جائز نہیں کہ وہ والد کی زمینوں میں سے کچھ اپنے نام کروالیں، اگر والد کو سوچنے سمجھنے کی بالکل صلاحیت نہیں تو والد کی زمینیں اپنے نام کرنے کا شرعاً اعتبار نہیں۔

الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین (4/61) ط: سعید:

"لايجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012201389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں