بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرورت کی سالانہ گندم ملکیت میں ہونے کی صورت میں زکات کا مستحق ہوگا یا نہیں ؟


سوال

 ایک شخص معذور  ہے اور اس کے پاس اتنی زمین ہے کہ جس میں گندم اگاتا ہے اور وہ گندم سال کے لیے پوری ہوجاتی ہے، اگر وہ گندم بیچے تو پھر بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاۓ گا کیوں کہ اور اس کا ذریعہ  آمدن نہیں ہے ہاتھ پاؤں سے معذور ہے، لہذا  ایسے شخص کو زکات دے سکتے ہیں ?

پیسے اس کے پاس نہیں ہے، گندم جو ہوتی ہے  وہ صرف کھانے کے لیے ہوتی ہے، بیچ کر اگر دیگر اخراجات پورے کرنے لگے تو اس کے لیے بے انتہاء مشکل ہے۔

جواب

صورت مسئولہ کے مطابق مذکورہ شخص کے پاس اپنے سال بھر کے استعمال کے لیے موجود گندم ضرورت اصلیہ کے تحت آتی ہے اس لیے مذکورہ شخص کو بیان کی گئی تفصیل کی روشنی میں زکوۃ دینے کی گنجائش ہے ،بشرطیکہ مذکورہ شخص سید اور ہاشمی نہ ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 348)
وذكر في الفتاوى فيمن له حوانيت ودور للغلة لكن غلتها لا تكفيه وعياله أنه فقير ويحل له أخذ الصدقة عند محمد، وعند أبي يوسف لا يحل وكذا لو له كرم لا تكفيه غلته؛ ولو عنده طعام للقوت يساوي مائتي درهم، فإن كان كفاية شهر يحل أو كفاية سنة، قيل لا تحل، وقيل يحل؛ لأنه يستحق الصرف إلى الكفاية فيلحق بالعدم، وقد ادخر - عليه الصلاة والسلام - لنسائه قوت سنة، ولو له كسوة الشتاء وهو لا يحتاج إليها في الصيف يحل ذكر هذه الجملة في الفتاوى. اهـ.وظاهر تعليله للقول الثاني في مسألة الطعام اعتماده.
وفي التتارخانية عن التهذيب أنه الصحيح وفيها عن الصغرى له دار يسكنها لكن تزيد على حاجته بأن لا يسكن الكل يحل له أخذ الصدقة في الصحيح وفيها سئل محمد عمن له أرض يزرعها أو حانوت يستغلها أو دار غلتها ثلاث آلاف ولا تكفي لنفقته ونفقة عياله سنة؟ يحل له أخذ الزكاة وإن كانت قيمتها تبلغ ألوفا وعليه الفتوى وعندهما لا يحل اهـ ملخصا
.فقط واللہ اعلم
 


فتوی نمبر : 144007200235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں