میرا ایک پلاٹ ہے، جسے میرا بیچنے کا ارادہ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ پلاٹ میرے شہر سے دور ہے اس لیے یہ خواہش ضرور ہے کہ یہ پلاٹ بیچ کر اپنے شہر میں انہی پیسوں سے پلاٹ خرید لوں۔ جبکہ اس پلاٹ سے مجھے کوئی آمدن بھی نہیں ہے۔ تو کیا اس پلاٹ پر میرے لیے زکوٰۃ دینا لازم ہے؟
اگر مذکورہ پلاٹ آپ نے تجارت (بیچ کر نفع کمانے) کی نیت سے نہیں خریدا تھا تو اس پلاٹ کی زکات دینا آپ کے ذمہ لازم نہیں ہے۔
’’ثم نیة التجارة والإسامة لاتعتبرمالم تتصل بفعل التجارة والإسامة ... ولو اشتری عروضاً للبذلة والمهنة ثم نوی أن تکون للتجارة بعد ذلک لاتصیر للتجارة مالم یبعها فیکون بدلها للتجارة؛ لأن التجارة عمل فلاتتم بمجرد النیة، بخلاف ما إذا کان للتجارة فنوی أن تکون للبذلة خرج عن التجارة بالنیة وإن لم یستعمله لأنها ترک العمل ‘‘. (البحر الرائق، کتاب الزکاۃ، 2/225، 226) ط: سعید، کراچی) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200378
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن