بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کفارہ قتل کے روزوں میں تتابع شرط ہے یا نہیں؟


سوال

ایک خاتون اپنے بچے کے ساتھ سو رہی تھی غلبہ نیند کے وجہ سے وہ بچے کے اوپر آ پڑی جس سے بچہ جان بحق ہو گیا، اس والدہ پر کفارہ لازم ہے یا نہیں؟  اگر لازم ہے تو صوم میں تتابع شرط ہے یا نہیں؟

جواب

آپ نے سوال میں جو صورت ذکر کی ہے ا یسی صورت میں بچے کا مر جا نا جا ری مجر ی خطا کی قسم میں آ تا ہے جس میں عاقلہ پر دیت اور قا تل پر کفارہ لا زم ہو تا ہے۔

 کفارے میں مسلسل ساٹھ روزے رکھنا قاتل پر لازم ہو گا، کفارہ کے روزے میں اگرمرض کی وجہ سے تسلسل باقی نہ رہے تو از سر نو رکھنے پڑیں گے، ہاں! عورت کے حیض کی وجہ سے تسلسل ختم نہیں ہو گا، یعنی اگرکوئی عورت 60 روزے کفارہ میں رکھ رہی ہے تو  60 روزے رکھنے کے دوران ماہ واری کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا وہ ماہ واری سے فراغت کے بعد 60 روزوں کو جاری رکھے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 531):
"(و) الرابع (ما جرى مجراه) مجرى الخطأ (كنائم انقلب على رجل فقتله) ؛ لأنه معذور كالمخطئ (وموجبه) أي موجب هذا النوع من الفعل وهو الخطأ وما جرى مجراه (الكفارة والدية على العاقلة) والإثم دون إثم القاتل إذ الكفارة تؤذن بالإثم لترك العزيمة".

التفسير المظهرى (ص: 871):
"وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فى مال القاتل إن كان القاتل واجداً للرقبة مالكاً لها أو قادراً على تحصيلها بوجود ثمنها فاضلاً عن الديون وعن حوائجه الأصلية فَمَنْ لَمْ يَجِدْ رقبة فَصِيامُ يعني فالواجب على القاتل في جميع الصّور المذكورة صيام شَهْرَيْنِ مُتَتابِعَيْنِ فمن أفطر يوماً في خلال الشهرين بلا عذر أو نسي النية أو نوى صوماً اٰخر وجب عليه الاستيناف إجماعاً؛ لاشتراط التتابع، وان أفطرت المرأة بحيض فلا استيناف عليها إجماعاً". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں