بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صومِ حرام رکھنے کا کفارہ


سوال

اگر لاعلمی میں کسی نے١١ سے ١٣ ذوالحج کے درمیان روزہ رکھا تو اس کا کیا کفارہ ہے؟ یادن کے کسی حصے میں مسئلہ  کا علم ہواتوپھرروزے کا کیا حکم ہے؟

جواب

چار دن ایامِ تشریق ۱۰/ ۱۱/ ۱۲/ ۱۳/ ذی الحجہ یعنی بقرعید (عیدالاضحی) کا اور اس کے بعد تین دن مزید، ان میں روزہ رکھنا منع ہے۔ اگر رکھ لیا تو روزہ توڑ دے، البتہ بعد میں اس  کی قضا کرے۔ اس کا مستقل کوئی کفارہ نہیں ہے، توبہ و استغفار کرے.

الموسوعة الفقهية الكويتية (28/ 17)
"وذهب الحنفية إلى جواز الصوم فيها مع الكراهة التحريمية، لما في صومها من الإعراض عن ضيافة الله تعالى، فالكراهة ليست لذات اليوم، بل لمعنى خارج مجاور، كالبيع عند الأذان يوم الجمعة، حتى لو نذر صومها صح، ويفطر وجوبا تحاميا عن المعصية، ويقضيها إسقاطا للواجب، ولو صامها خرج عن العهدة، مع الحرمة".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200386

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں