بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلاۃ الحاجۃ کا وقت


سوال

صلاۃ الحاجت کا کیا وقت ہے؟  کس وقت ادا کرنا ہے؟

جواب

صلاۃ الحاجۃ کے لیے شرعاً کوئی وقت مقرر نہیں ہے، بس نفل نماز کے لیے جو اوقات مکروہ ہیں، ان اوقات میں صلاۃ الحاجہ پڑھنا بھی ممنوع ہے، ان اوقات کے علاوہ کسی وقت بھی ادا کی جاسکتی ہے، البتہ رات کے آخری پہر زیادہ امید ہوتی ہے کہ دعا مقبول ہو جائے۔

نفل نماز کے لیے مکروہ اوقات درج ذیل ہیں:

1- صبح صادق (فجر کا وقت داخل ہونے) سے لے کر اشراق کا وقت ہونے (سورج طلوع ہونے کے بعد کم از کم دس منٹ گزرنے) تک۔

2- دوپہر میں جس وقت سورج عین سر کے اوپر آجاتاہے، اس سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد (احتیاطاً دس منٹ) ۔

3- عصر کے بعد سورج زرد پڑنے کے بعد سے لے کر غروبِ آفتاب کے بعد مغرب کی فرض نماز پڑھنے تک۔

4- جب بھی فرض نماز کی جماعت کھڑی ہو اور وہ فرض نماز ادا نہ کی ہو، (سوائے فجر کی سنتوں کے کہ وہ جب تک تشہد میں امام کے ملنے کی امید ہوتو پڑھنی چاہیے)۔

5- جمعہ، عیدین، نمازِ کسوف، نمازِ استسقا اور نکاح کے خطبوں کے دوران، اسی طرح جمعے کے دن اقامت کے وقت، بلکہ جمعے کے دن امام کے خطبے کے لیے نکلنے کے بعد سے۔

6- عیدین کے دن عید کی نماز ادا کرنے تک کسی بھی جگہ، اور عید کی نماز ادا کرنے کے بعد عید گاہ میں۔

7- کسی بھی فرض نماز کا وقت اتنا کم رہ گیا ہو کہ نفل پڑھنے کی صورت میں فرض نماز قضا ہوجانے کا اندیشہ ہو تو کسی بھی قسم کی نفل نماز منع ہے۔

"عن عقبة بن عامر الجهني رضي اللّٰه عنه قال: ثلاث ساعات کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم ینهانا أن نصلي فیهن أو أن نقبر فیهن موتانا: حین تطلع الشمس بازغةً حتی ترتفع، وحین یقوم قائم الظهیرة حتی تمیل الشمس، وحین تضیف الشمس للغروب حتی تغرب". (صحیح مسلم، الصلاة، باب الأوقات التي نهي عن الصلاة فیها، ۱؍۲۷۶ رقم: ۸۳۱ بیت الأفکار) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200680

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں