" صلاۃ التسبیح" توبہ کے قائم مقام ہوسکتی ہے؟ جب کہ ہم نے سنا ہے کہ صلاۃ التسبیح کےساتھ کبیرہ گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں ؟
"صلاۃ التسبیح" کے فضائل میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان کے ظاہر سے اگرچہ یہی لگتا ہے کہ اس سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں،لیکن دیگر احادیث کی بنا پر جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کبیرہ گناہوں سے معافی کے لیے توبہ شرط ہے، اور اس کی توجیہ یہ کی جاتی ہے کہ جب بندہ اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اور پھر اس میں تسبیح وتحمید کرتا ہے اور پھر نماز کے آخر میں تشہد کے بعد استغفار پر مبنی دعائیں پڑھتا ہے اور اسے اپنے گناہوں پر ندامت بھی ہوتی ہے تو یہ سب توبہ کے قائم مقام ہوجاتا ہے، لہٰذا اگر اس کیفیت اور جذبے کے ساتھ صلاۃ التسبیح ادا کی جائے تو وہ توبہ کے قائم مقام ہوگی، اور اس سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہوں گے، البتہ توبہ کی تکمیل کے لیے حقوق العباد کی ادائیگی یا اصحابِ حقوق سے معافی ضروری ہوگی۔
صلاۃ التسبیح کے فضائل ، مسائل اور طریقہ سے متعلق درج ذیل فتوی ملاحظہ کریں :
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D8%B5%D9%84%D9%88%DB%83-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D8%B3%D8%A8%DB%8C%D8%AD-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81-%D8%A7%DB%81%D9%85%DB%8C%D8%AA-%D9%81%D8%B6%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B7%D8%B1%DB%8C%D9%82%DB%81-2/27-07-2018
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200420
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن