بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف نیند آنے سے پہلے سیدھا لیٹنا چاہیے یا پوری رات ہی سیدھا لیٹنا چاہیے؟


سوال

مرد کو نیند آنے سے پہلے سیدھا لیٹنا چاہیے یا پوری رات سوتے ہوئے سیدھا ہی لیٹنا چاہیے؟

جواب

سونے کے لیے لیٹنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ دائیں کروٹ پر دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھ کر قبلہ کی طرف منہ کر کے سوئے۔ اگر مکمل وقت اسی کیفیت سے سونا مشکل ہو توکم از کم سونے کے لیے لیٹتے وقت اس ہیئت پر لیٹ جائے۔ بصورتِ دیگر سیدھا لیٹنے میں بھی حرج نہیں۔ البتہ پیٹ  کے بل اُلٹا لیٹ کر سونا ناپسندیدہ اور ممنوع ہے، ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو پیٹ کے بل الٹا لیٹے دیکھا تو فرمایا : ایسے (پیٹ کے بل الٹا ) لیٹنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے۔

ایک حدیث میں اسے شیطان کا طریقہ اور ایک حدیث میں اسے جہنمیوں کے لیٹنے کی کیفیت بتایا گیا ہے. نیز یہ صحت کے لیے بھی مضر ہے. 

صحیح البخاري (8/ 69):

"حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا العلاء بن المسيب، قال: حدثني أبي، عن البراء بن عازب، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أوى إلى فراشه نام على شقه الأيمن".

صحيح البخاري (8/ 69):

"حدثني موسى بن إسماعيل، حدثنا أبو عوانة، عن عبد الملك، عن ربعي، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أخذ مضجعه من الليل، وضع يده تحت خده، ثم يقول: «اَللّٰهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوْتُ وَأَحْيَا» وإذا استيقظ قال: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَـنَا وَإِلَيْهِ النُّشُوْرُ»".

سنن الترمذي ت بشار (4/ 394):

"حدثنا أبو كريب، قال: حدثنا عبدة بن سليمان، وعبد الرحيم، عن محمد بن عمرو، قال: حدثنا أبو سلمة، عن أبي هريرة، قال: رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلاً مضطجعاً على بطنه فقال: إن هذه ضجعة لايحبها الله".

(غنیۃ المستملي۵۷۶)

"یستحب أن یؤجه إلی القبلة لما روي … والسنة أن یکون علی شقه الأیمن، کما هو السنة في النوم".فقطواللہاعلم


فتوی نمبر : 144010200342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں