بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کا صدقہ اور صدقہ دینے کا افضل طریقہ


سوال

کیا جانور کا صدقہ دینا قرآن و سنت سے ثابت ہے؟ اور اگر ثابت ہے تو کیا یہ صدقہ دینے کا افضل طریقہ ہے؟

جواب

صدقہ کے جانور کا ذکر احادیث میں موجود ہے چنانچہ کتبِ حدیث میں ذکر ہے کہ نبی کریمﷺ نے بعض لوگوں کو قبیلہ عرینہ میں صدقہ کے اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پینے کا علاج تجویز فرمایا تھا، اس حدیث سے معلوم ہواکہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی لوگ صدقے میں جانور (اونٹ وغیرہ) دیا کرتے تھے۔

عام حالات میں جانور صدقہ کرنے کی بجائے جانور کی قیمت صدقہ کرنے میں  زیادہ فضیلت ہے؛ کیوں کہ نقدی سے فقیر  اپنی ہرقسم کی حاجت پوری کرسکتا ہے۔

صحيح البخاري (1 / 56):
"عن أنس بن مالك، قال: قدم أناس من عكل أو عرينة، فاجتووا المدينة «فأمرهم النبي صلى الله عليه وسلم بلقاح، وأن يشربوا من أبوالها وألبانها» فانطلقوا، فلما صحوا، قتلوا راعي النبي صلى الله عليه وسلم، واستاقوا النعم، فجاء الخبر في أول النهار، فبعث في آثارهم، فلما ارتفع النهار جيء بهم، «فأمر فقطع أيديهم وأرجلهم، وسمرت أعينهم، وألقوا في الحرة، يستسقون فلايسقون» . قال أبو قلابة: «فهؤلاء سرقوا وقتلوا، وكفروا بعد إيمانهم، وحاربوا الله ورسوله»". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144107200831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں