بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صحت کارڈ کے استعمال کا حکم


سوال

حکومتِ پاکستان کی جانب  سے  ہر خاندان کو  مفت  علاج کے لیے صحت کارڈ کی سہولت دی جارہی ہے،  جس  میں خاندان کے  سارے  افراد  7  لاکھ  20  ہزار تک علاج کی سہولت  لے   سکتے   ہیں، یہ  پیسے  اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کی طرف سے دیے جائیں گے۔

 اب میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ یہ پیسے ایک انشورنس کمپنی کی جانب سے دیے جارہے ہیں جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ انشورنس کمپنی کا کاروبار سود پر مبنی ہوتا ہے،کیا ہم صحت کارڈ سے ملنے والی علاج کی سہولت لے سکتے ہیں یا نہیں؟یعنی وہ ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صحت کارڈ کے حامل کو علاج کی سہولت جس رقم سے دی جاتی ہے اس میں دو قسم کی رقوم شامل ہوتی ہیں:

1۔ وہ رقم جو حکومت یا کسی نجی ادارے  نے پریمیم کی شکل میں انشورنس ادارے کو دی ہے۔

2۔ وہ رقم جو انشورنس ادارہ  معاہدہ  کے تحت اپنی جانب سے خرچ کرتا ہے۔

            کارڈ کا حامل اگر مال دار ہے تو اس کے لیے صرف پہلی قسم کی رقم کی مقدار   کے بقدر علاج کی اجازت ہے، اس سے زائد رقم سے علاج کی اجازت نہیں۔

            اگر کارڈ  کا حامل غریب مستحقِ زکات  ہے تو  اس  کے لیے دونوں قسم کی رقوم سے علاج کرانے کی اجازت ہے۔

الاختيار لتعليل المختار - (3 / 70):

"و الملك الخبيث سبيله التصدق به ، و لو صرفه في حاجة نفسه جاز، ثم إن كان غنيًّا تصدق بمثله، و إن كان فقيرًا لايتصدق."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200538

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں