بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صحابہ کو کافر کہنا


سوال

صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خصوصاً خلافاءِ ثلاثہ کو کافر سمجھنے والا مسلمان یا مؤمن ہو سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اللہ رب العزت نے صحابہ کرام کے ایمان کو معیارِ حق قرار دیتے ہوئے بعد میں آنے والوں کی کامیابی کو ان پاکیزہ نفوس کی طرح ایمان لانے سے مشروط کیا ہے، ارشاد ہے:

﴿ فَإِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا ﴾(البقرۃ:137)

اگر وہ  ایمان لائے جیسا کہ تم (اصحاب رسول) ایمان لائے ہو تو  وہ ہدایت پالیں گے۔

پس صحابہ کرام میں سے کسی کی تنقیص کرنا یا  ان کو کافر قرار دینا جب کہ اللہ رب العزت نے ان کے بارے میں ﴿رضی الله عنهم  ورضواعنه﴾ کا فرمان صادر کیا ہے، اہلِ سنت و الجماعت کے اجماعی عقیدے سے منحرف ہونا  ہے، اور شیخین کے علاوہ دیگر صحابہ کو کافر قرار دینے والا شخص اہلِ ضلال میں سے  اور گمراہ ہے، جب کہ حضراتِ شیخین(خلیفہ اول حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللہ عنہ)  کو گالی دینا اور حضرت ابوبکر صدیقِ رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کفر ہے۔ جیساکہ ''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' نقل عن البزازية عن الخلاصة: أن الرافضي إذا كان يسب الشيخين و يعلنها فهو كافر... و سب أحد من الصحابة و بغضه لا يكون كفراً لكن يضلل''. (مطلب مهم في حكم سب الشيخين ٤/ ٢٣٧، ط: سعيد)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں