بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوجھڑی کے متعلق حضرت عمر وعلی رضی اللہ عنہما کا ایک واقعہ


سوال

اوجھڑی کے متعلق حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کا ایک واقعہ ہے۔ وہ ارسال کر دیں!

جواب

یہ واقعہ امام رازی رحمہ اللہ نے ’’تفسیر کبیر‘‘  میں سورہ کافرون کی تفسیر کے تحت درج کیا ہے، ملاحظہ فرمائیے:

"روي أن عمر رضي الله عنه كان في أيام خلافته دخل السوق فاشترى كرشاً وحمله بنفسه، فرآه علي من بعيد، فتنكب علي عن الطريق، فاستقبله عمر، وقال له: لم تنكبت عن الطريق؟ فقال علي: حتى لاتستحيي، فقال: وكيف أستحيي من حمل ما هو غذائي؟" (التفسير الكبير، تفسير سورة الكافرون : ٣٢ / ١٤٣)

ترجمہ: روایت کیا گیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں بازار سے اوجھڑی خریدی اور بذاتِ خود اسے اٹھایا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں دور سے دیکھ لیا اور راستہ سے ہٹ گئے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا سامنا ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: آپ راستے سے کیوں ہٹ گئے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: تاکہ آپ شرمندہ نہ ہوجائیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس چیز کو اٹھانے سے کیوں شرماؤں جو میری غذا ہے۔

چوں کہ امام رازی رحمہ اللہ نے یہ واقعہ بلا سند ذکر کیا ہے، اس بنا پر کسی معتبر سند کے بغیر بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں