بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صبح صادق اور فجر کی اذان میں وقفہ


سوال

صبح صادق اور فجر کی اذان دینے میں کتنا فرق رکھا جائے؟

جواب

رمضان المبارک کے علاوہ عام دنوں میں تو فجر کی نماز  اسفار (روشنی) میں ایسے وقت پڑھنا افضل ہے کہ اگر خدانخواستہ نمازپڑھنے کے بعد علم ہو کہ نماز صحیح نہیں ہوئی تو وضو کرکے دوبارہ سنت کے مطابق قراء ت کرکے وقت کے اندرنماز ادا کی جاسکے، اس لیے عام دنوں میں تو نماز سے پہلے مناسب وقفہ رکھ کر اذان دینی چاہیے، جس میں لوگ اذان سن کر جاگ جائیں اور نماز کی تیاری کرکے جماعت میں شریک ہوسکیں۔

جب کہ رمضان المبارک میں صبح صادق کے طلوع ہونے کا یقین ہونے کے بعد فجر کی اذان دے دینی چاہیے، نقشے میں درج صبح صادق کے وقت کے دو تین منٹ بعد بھی دی جاسکتی ہے، البتہ احتیاطاً  صبح صادق کے وقت کے پانچ منٹ بعد فجر کی اذان دی جائے، اگر اس سے زیادہ تاخیر کی جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے.

'' الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت''۔ (رد المحتار 1 / 383)

'' تقديم الأذان على الوقت في غير الصبح لا يجوز اتفاقاً، وكذا في الصبح عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله تعالى، وإن قدم يعاد في الوقت. هكذا في شرح مجمع البحر الرائق لابن الملك، وعليه الفتوى. هكذا في التتارخانية ناقلاً عن الحجة، وأجمعوا أن الإقامة قبل الوقت لا تجوز. كذا في المحيط''۔(الفتاوى الهندية 1 / 53)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں