1- ایک بندہ صبح سفر پہ نکلا اورسفر 98کلو میٹر سے زیادہ ہے, اس بندے نے یہ ارادہ کیاہے کہ میں نے شام تک واپس اپنے مقام تک پہنچنا ہے تو کیا یہ مسافر کہلا ئے گا یا نہیں؟
2- مسافر سفر کے دوران سفر میں پوری نماز پڑھے، مثلاً ظہر 2رکعت فرض کے بجائے پوری 4 رکعت پڑھ لے تو کیا اس مسافر کی نماز ہو جائے گی یا نہیں ؟
1۔ یہ شخص شرعی مسافر ہی کہلائے گا؛ لہٰذا اپنے شہر /بستی سے نکلنے کے بعد سے واپس اپنے شہر/ بستی میں داخل ہونے تک سفر کے دوران قصر ہی کرے گا۔
2۔مسافر اگر تنہا نماز ادا کرے یا امامت کرے تو اس پر چار رکعات والی فرض نماز میں قصر کرنا واجب ہے، پوری نماز پڑھنا درست نہیں ہے، اگر مسافر نے ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں بھول کر دو رکعت کے بجائے چار رکعتیں پڑھ لیں تو اگر دوسری رکعت پر قعدہ کرلیا تھا اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیا تھا تو نماز درست ہوجائے گی، اور اگر آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا تو اس نماز کے وقت اندر اس کا اعادہ واجب ہے ، وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہے۔ اور اگر مسافر نے دوسری رکعت پر قعدہ نہیں کیا تو اس کا فرض ہی ادا نہ ہوگا، اعادہ کرنا واجب ہوگا۔
اور اگر جان کر چار رکعات پڑھیں تو فرض ادا ہوجائے گا، لیکن گناہ گار ہوگا ؛ اس لیے کہ اس میں کئی قسم کی کراہتیں جمع ہوجاتی ہیں۔
" فلو أتم مسافر إن قعد في القعدة الأولیٰ تم فرضه ولکنه أساء، لو عامداً ؛ لتاخیر السلا م، وترک واجب القصر، وواجب تکبیرة افتتاح لنقل، وخلط النفل بالفرض و هذا لایحل". (در مختار۲؍۶۰۹-۶۱۰)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200810
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن