بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ کے مذبح خانہ کا گوشت کھانا


سوال

میں کینڈا میں ایک کمیونیٹی کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں ، جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہائش پذیر  ہے، لیکن سارے مذبخ خانے شیعوں کی ملکیت  ہیں، جس میں کچھ مسلمان بھی کام کرتے ہیں ، کیا ایسے مذبح خانے کا گوشت کھانا جائز ہے اگر کوئی اور سنی مذبح خانہ  نہ ہو تو؟

جواب

جو شیعہ امورِ دینیہ میں سے کسی مسئلہ ضروریہ کا منکر ہو (مثلاً: قرآن مجید میں تحریف یا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی الوہیت یا حضرت جبرئیل  کے وحی لانے میں  غلطی کا قائل ہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا منکر ہو، یا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی پر بہتان باندھتا ہو وغیرہ ) تو اس کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مذبح خانہ میں اگر ذبح مسلمان ملازم کرتے ہوں  تو  وہ ذبیحہ حلال ہوگا، اگر چہ مذبح خانہ کے مالک شیعہ ہوں ، یا ان کے ساتھ تعاون کرنے والے  کھال وغیرہ الگ کرنے گوشت کاٹنے یا دیگر کام کرنے والے شیعہ ہوں، اور اگر ذبح کرنے والے مسلمان نہ ہوں ، بلکہ شیعہ ذبح کرتے ہوں ، یا مشین سے ذبح کیا جاتا ہو تو ایسی صورت میں ذبیحہ حلال نہیں ہوگا۔اور جب تک تحقیق نہ ہو تو  شبہ پائے جانے کی وجہ اجتناب کیا جائے۔

مذکورہ علاقے کے مسلمانوں کو چاہیے کہ سب مل کر اپنے لیے مذبخ خانہ بنانے کی کوشش کریں ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں