بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعوں کی مجلس عزا میں شرکت کرنے والے کی امامت / شیعہ کا کھانا کھانا


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ ہمارے یہاں ایک ہی گھر ہے شیعہ کا، اور وہ ہر سال مجلسِ عزاء کے نام سے دس روزہ پروگرام رکھتے ہیں، اس میں شیعوں کے امام آتے ہیں اور بیان کرتےہیں، اختتام پر کچھ تحفہ میں سامان بھی دیتے ہیں، ظہر سے عصر تک چلتا ہے، اس مجلس میں ہماری مسجد کےامام صاحب بھی شرکت کرتے ہیں، اور بہت سارے سنی بھی شرکت کرتے ہیں، کچھ تو لالچ میں، چوں کہ کھانے وغیرہ کا بھی نظم رہتا ہے، کیا ایسی مجلس میں شریک ہونا جائز ہے، چاہے تھوڑی دیر کے لیے یا آخر تک؟  کیا ایسے شخص کی امامت درست ہے؟  کیا اسے امام کے پیچھے نماز جائز ہے؟  کیا شیعوں کے یہاں کھانا جائز ہے؟  کیوں کہ ہمارے یہاں بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے :  شیعہ لوگ سنیوں کو کھانے میں پیشاب ملاکر دیتے ہیں یا تھوک کر۔  جو بھی جواب دیں مدلل دیں؛ کیوں کہ ہمارے یہاں اس بات پر کافی بحث چھڑی ہوئی ہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اہلِ تشیع کی مذہبی مجالس میں شرکت کرنا ، بالخصوص محرم میں ان کی طرف سے منعقد کردہ  مجالسِ عزاء ،میں شرکت کرنا  شرعاً جائز نہیں ہے۔ اگر محلے کا امام ان کی مجالس میں شرکت ترک کرکے توبہ واستغفار نہ کرے  تو اس کی امامت مکروہِ تحریمی ہوگی۔اسی طرح شیعوں کے ہاں کھانا کھانے سے بھی  اجتناب کرنا  چاہیے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَلَا تَرْكَنُوْآ اِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ﴾  [هود: 113]

 الزواجر عن اقتراف الکبائر میں ہے:

"قال  مالک بن دینار :  أوحی الله إلی النبي من الأنبیاء  أن قل لقومک: لا یدخلوا مداخل أعدائي، ولا یلبسوا ملابس أعدائي، ولا یرکبوا مراکب أعدائي، ولا یطعموا مطاعم أعدائي، فیکونوا أعدائي، کما هم  أعدائي". (ابن حجر مکی ہیثمی،  1/15، مقدمہ، ط:  دارالمعرفۃ،   بیروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں