مرید اپنے پیر صاحب کی قبر کی زیارت کے لیے جاتا ہے اور وہاں دعا مانگتا ہے تو وہ دعا قبر کی طرف رخ کر کے مانگے یا قبلہ کی طرف؟
کسی بزرگ یا شیخ کی قبر پر جاکر دعا کرنی ہو تو ہاتھ اٹھائے بغیر ہی دعا کرلینی چاہیے، اور اگر ہاتھ اٹھاکر دعا کرنی ہو تو قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعا کرلی جائے؛ تاکہ قبر یا صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ نہ ہو۔ ملفوظات حکیم الامت میں ہے:
”قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا نہ مانگنا چاہیے، حتی کہ دفن کے وقت بھی انتظامِ شریعت اسی میں ملحوظ ہے؛ تا کہ کسی کو یہ شبہ نہ ہو جائے کہ مردہ سے حاجت مانگی جاتی ہے“ ۔(11/164، ط:تالیفات اشرفیہ)
الفتاوى الهندية (5 / 350):
"وإذا أراد الدعاء يقوم مستقبل القبلة، كذا في خزانة الفتاوى". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200264
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن