بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیخ البانی کے بارے میں تحقیق


سوال

شیخ البانی صاحب کے بارے میں کوئی بہترین تحقیق ارسال فرما دیں!

جواب

شیخ البانی رحمہ اللہ عہدِ قریب کے ایک نام وَر عرب عالم گزرے ہیں، جنہوں نے علمِ حدیث کے حوالے سے  قابلِ قدر خدمت انجام دی ہے، لیکن ان کا طرز جمہور امت کے خلاف ہونے کی بنا پر، یہ دیکھا جائے گا کہ اگر ان کی بات سلف سے منقول یا (کم از کم ان سے) متضاد نہ ہو تو  مقبول ہوگی، اور جہاں جمہور امت سے ان کی آراء متصادم ہیں، وہ ان کا تفرد ہے، اس سلسلے میں ان کی بات مقبول نہیں ہے۔

 جو شخص سلف کے اقوال کی روشنی میں خود سے حدیث کی جانچ نہ کرسکتا ہو اسے ان کی کتابوں سے احتراز کرناچاہیے، اور جو شخص صحیح و غلط میں فرق کرسکتا ہو ، اس کے لیے ان کی آراء سے استفادے میں حرج نہیں ہے، ان کی آراء میں باہم تضاد بھی پایا جاتا ہے اور تشدد بھی، اس وجہ سے ہمارے نزدیک ان کی رائے معتبر نہیں ہے، خصوصاً جو آراء جمہور کے خلاف ہو ں، وہ ان کا شذوذ ہوگا، جو  لائقِ التفات نہیں ہے۔

ان کے علمی تسامحات اور اپنی ہی  آراء میں تضادات ، اور تشدد و دیگر خامیوں   کے بارے میں مختلف علماءِ کرام نے کتابیں لکھی ہیں، کسی نے مستقل اور کسی نے ضمناً ذکر کیا ہے،  ذیل میں چند کے نام ذکر کیے جارہے ہیں:

1- شذوذ الألباني وأخطائه، للشيخ حبیب الله الأعظمي 

2- کلمات في کشف الأباطیل والافتراءات، للشیخ عبدالفتاح أبي غده

3-  الإمام ابن ماجه وکتابه السنن  کے آخر میں شیخ عبدالفتاح کا استدراک

4- حوار مع الألباني، تحقیقی  مقالہ جامعہ  بنوری ٹاون 

5- حکم العمل بالحدیث الضعیف للشیخ عوامة

6- التعریف بأوهام من قسم السنن إلی صحیح وضعیف، للشيخ محمود سعید ممدوح 

7- تناقضات الألباني الواضحات، للشیخ سقاف الشافعي.

اس کے علاوہ بھی وقیع تحریرات منصۂ شہود پر موجود ہیں،  سرِ  دست انہی چند ناموں پر اکتفا کیا جاتاہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200630

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں