بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شہر کی حدود سے باہر واقع گاوں کا قصر اتمام میں حکم


سوال

میں فیصل آباد کے نواحی علاقے میں ایک گاؤں چک 56 ج ب گھیالہ خورد (نیچے دیئے گئے نقشے کے لنک میں گاؤں کی نشاندہی کی گئی ہے )کا رہائشی ہوں، فیصل آباد شہر کی آبادی بائی پاس تک ختم ہوجاتی ہے ، اس کے بعد تھوڑے تھوڑے فاصلے پر مختلف گاؤں ہیں ، جن میں میرا گاؤں شہر کی آبادی اور اس بائی پاس سے تقریباً سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے بلدیاتی حدود کے اعتبار سے میرا دیہات ضلع و تحصیل فیصل آباد کا حصہ ہے ،مجھے جب اپنے گاؤں سے سفر کے لیے کسی دوسرے شہر جانا ہوتا ہے جیسے کراچی آنا چاہوں تو پہلے اپنے گاؤں سے فیصل آباد شہر آتا ہوں اور فیصل آباد ریلوے اسٹیشن (جو شہر کے وسط میں واقع ہے )سے بذریعہ ریل گاڑی کراچی کا سفر کرتا ہوں۔ (۱)معلوم یہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب میں اپنے گاؤں کی حدود سے کراچی آنے کی نیت سے نکل جاتا ہوں توفیصل آباد ریلوے اسٹیشن پر میں قصر پڑھوں گا یو پوری نماز یعنی مجھ پر مسافرہونے کا حکم کس وقت لگے گا؟ (۲)کیا میرا گاؤں میرے لیے مستقل بستی ہے ؟ (۳) اسی طرح واپس اپنے گاؤں جانے کے لیےجب میں فیصل آباد شہر میں پہنچوں گا تو ریلوے اسٹیشن پر قصر پڑھوں گا یا مکمل نماز؟ برائے مہربانی تفصیلی جواب عنایت فرمائیں،بندہ آپ کا مشکور ممنون رہےگا۔

https://www.google.com/maps/place/Chak+56+JB+Khiala+Khurd,+Pakistan/@31.4861423,72.9229009,12z/data=!4m2!3m1!1s0x3922466756a3d20b:0x9b3ce072b76f5dcd

جواب

شہر کی آبادی اور حدود سے نکل کر جو دیہات واقع ہوتے ہیں قصر اور اتمام کے احکامات میں وہ مستقل حیثیت رکھتے ہیں، چنانچہ سائل کے ذکر کردہ نقشہ کے مطابق اس کا گاؤں گھیالہ خود مستقل حیثیت کا حامل ہے، لہذا   1: سائل جب شرعی سفر کے ارادہ سے نکلےگا تواپنے گاؤں کی آبادی سے نکلنے پر مسافر شمار ہوگا اور فیصل آباد ریلوے اسٹیشن پر قصر نماز پرھے گا، 2:  سائل کا گاؤں اس کے لیے قصر واتمام کے حکم میں مستقل حیثیت رکھتا ہے ، 3: واپسی پر بھی اپنے گاؤں کی آبادی میں داخل ہونے سے پہلے نیز فیصل آباد شہر میں قصر پڑھی جائیگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143607200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں