بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شہد کا کاروبار کرنا


سوال

شہد کا کاروبار کرنا کیسا ہے؟ اور عاقدین کے لیے اس میں کیا شرائط ہونی چاہییں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل شہد کی خود فارمنگ کرتا ہو تو سب سے پہلے جتنا بھی شہد تیار ہو اس کا دسواں حصہ بطورِ عشر مستحقین کو دینا اس پر لازم ہوگا، جیساکہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

’’(يَجِبُ) الْعُشْرُ (فِي عَسَلِ) وَإِنْ قَلَّ (أَرْضِ غَيْرِ الْخَرَاجِ) وَلَوْ غَيْرِ عُشْرِيَّةٍ كَجَبَلٍ وَمَفَازَةٍ‘‘. (بَابُ الْعُشْرِ، ٢/ ٣٢٥)

اور اگر سائل خود فارمنگ نہیں کر رہا تو اس پر عشر لازم نہیں ہوگا، بہر صورت سائل شہد کا کاروبار کر سکتا ہے اور باہمی رضامندی کے ساتھ جسے فروخت کرنا چاہے فروخت کر سکتا ہے، البتہ دھوکا دہی اور جھوٹ سے اجتناب کرنا ضروری ہوگا یعنی جس نوعیت کا شہد ہو اسی نوعیت کا بتا کر فروخت کرنا لازم ہوگا۔ باقی جو شرائط دیگر اشیاء کی خریدوفروخت کے لیے ہیں ان کا لحاظ ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں