بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شک کی وجہ سے حرمتِ رضاعت کا حکم


سوال

دو بھائی ہیں،  ایک کی بیٹی ہے  اور ایک کا بیٹاہے، اس بیٹی اور بیٹے کو دونوں بھائیوں  کی والدہ دودھ پلاتی ہے اور والدہ بوڑھی ہے،  اس کو شک ہے  کہ میرے پستان میں دودھ ہے  یا نہیں،  اور بچوں نے پی لیا ہے  یا نہیں، تو اس دونوں بچوں کا نکاح آپس میں کرایا جا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ اگر کسی عورت نے اپنا پستان کسی بچے کے منہ میں داخل کیا اور اس کو شک ہو کہ پستان میں دودھ ہے یا نہیں تو ایسی صورت میں رضا عت ثابت نہیں ہو گی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دونوں بھائیوں کی والدہ نے ایک کے بیٹے اور ایک کی بیٹی کو سینے سے لگایا اور شک ہے کہ دودھ تھا یا نہیں تو شک کی وجہ سے حرمت ثابت نہ ہو گی، دونوں بچوں کا نکاح آپس میں کرایا جا سکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 212):
"وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لاتثبت الحرمة بالشك". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں