کیا محض شک ہونے سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے ، جب کہ اس طرح کا کوئی واقعہ بھی نہ ہوا ہو؟
محض شک کی بنا پر حرمتِ مصاہرت یا حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی،جب تک کہ شہادت یا اقرار موجود نہ ہو۔ نیز حرمتِ مصاہرت کے لیے فقہ میں کئی شرائط ہیں جن کے پائے جانے کی صورت میں ہی حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے۔اس لیے محض شک کو حرمت کے لیے بنیاد نہیں بنایاجاسکتا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 212):
"وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لاتثبت الحرمة بالشك". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200361
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن