میری بہن تین ماہ سے میرے والد کے گھر پر تھیں، اس وجہ سے کہ ان کی شوہر سے اَن بن تھی، کل رات کو ان کے شوہر نے موبائل سے بات کرتے ہوے ان سے بحث کے دوران یہ الفاظ کہے کہ میں تمہیں divorce دیتا ہوں اور یہ الفاظ میری بہن نے اپنے پورے ہوش و حواس میں سنے ہیں، لیکن اس کے سسرال والے اور اس کے شوہر اس طلاق سے مکر رہے ہیں، شوہر کبھی کہتا ہے کہ میں نے یہ الفاظ نہیں کہے اور کبھی کہتا ہے کہ ہم ایسی طلاق نہیں مانتے۔
اب وہ لوگ اہلِ حدیث حضرات سے فتوی لے آئے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی، آپ ہماری راہ نمائی فرما دیں کہ کیا حکم لگے گا؟
مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً آپ کی بہن نے اپنے شوہر سے طلاق کے ذکر کیے گئے الفاظ سنے ہیں تو ان کے پاس گواہ نہ بھی ہوں تب بھی طلاق واقع ہوچکی ہے، البتہ اگر یہ پہلی یا دوسری طلاق ہے تو عدت کے دوران شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہے، اور عدت گزرنے کے بعد باہمی رضامندی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کی اجازت ہوگی۔
"إذَا قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ وَنَوَى بِهِ الطَّلَاقَ عَنْ وَثَاقٍ لَمْ يُصَدَّقْ قَضَاءً؛ لِأَنَّهُ خِلَافُ الظَّاهِرِ، وَالْمَرْأَةُ كَالْقَاضِي لَايَحِلُّ لَهَا أَنْ تُمَكِّنَهُ إذَا سَمِعَتْ مِنْهُ ذَلِكَ أَوْ شَهِدَ بِهِ شَاهِدُ عَدْلٍ عِنْدَهَا، لَكِنْ تُعْتَبَرُ نِيَّتُهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ تَعَالَى". [درر الحكام : ١/ ٣٦٢] فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144103200217
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن